2024 میں بھارت میں نفرت انگیز تقاریر میں 74 فیصد اضافہ ہوا
مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا گیا، امریکی تھنک ٹینک انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ میں انکشاف

نئی دہلی ،11 فروری :۔
2014 میں مرکز میں بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد ملک میں بڑ ے پیمانےپر نفرت انگیز بیانات میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کو انتہا پسند دائیں بازو کے نظریات کی حامل تنظیموں اور جماعتوں نےہندو راشٹر کے نعرے کے ساتھ ملک بھر میں نشانہ بنایا ہے۔اور یہ نشانہ صرف زبانی یا اشتعال انگیز بیان تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ باقاعدہ عبادت گاہوں پر حملے شروع ہوئے اور مذہبی شناخت کی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
امریکی تھنک ٹینک انڈیا ہیٹ لیب (آئی ایچ ایل) نے نفرت انگیز بیان اور اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں 2024 پر مبنی ایک رپورٹ جاری ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 میں بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریروں میں ‘بہت زیادہ‘ اضافہ ہوا ہے۔
سنٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ (CSOH) کے ذریعہ مرتب کردہ رپورٹ، 2024 میں ہندوستان بھر میں نفرت انگیز تقریر کے 1,165 تصدیق شدہ واقعات کی دستاویزات اور تجزیہ کرتی ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 74.4 فیصد اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان واقعات میں سے زیادہ تر سیاسی جلسوں، انتخابی تقریبات، مذہبی جلوسوں اور قوم پرستوں کے اجتماعات کے دوران پیش آئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے بہت سے واقعات اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہراساں کرنے کے واضح مقصد کے ساتھ منعقد کیے گئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "2024 میں نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ سیاسی ماحول اور حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جاری نظریاتی دباؤ سے براہ راست تعلق رکھتا ہے۔”
رپورٹ کے مطابق، بی جے پی اور اس کے اتحادیوں نے نفرت انگیز تقریر کو بھڑکانے میں مرکزی کردار ادا کیا، جس میں پارٹی کے سرکردہ لیڈران جیسے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ فرقہ وارانہ بیان بازی پھیلانے میں نمایاں طور پر ملوث ہیں۔
آئی ایچ ایل نے رپورٹ میں کہا کہ اس حیران کن اضافے کا ” حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے نظریاتی عزائم اور وسیع تر ہندو قوم پرست تحریک کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔
آئی ایچ ایل کی رپورٹ کے مطابق "2023 میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے نفرت انگیز بیانات کے 668 واقعات رپورٹ ہوئے جو 2024 میں بڑھ کر 1165 تک پہنچ گئے یعنی ان میں بہت زیادہ 74.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا،”چوں کہ 2024 عام انتخابات کا سال تھا اس لیے اس نے نفرت انگیز بیانات کے رجحانات کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
تحقیق کے مطابق 98.5 فیصد نفرت انگیز تقاریر مسلمانوں کے خلاف کی گئیں اور ان میں سے دو تہائی سے زائد بیانات ان ریاستوں میں دیے گئے جہاں بی جے پی یا اس کے اتحادیوں کی حکومت ہے۔رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے رہنماؤں نے 450 سے زائد نفرت انگیز تقاریر کیں، جن میں سے 63 خود وزیراعظم نریندر مودی کی تھیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مسلمانوں کو خاص طور پر ہندوؤں اور ملک کے لیے حقیقی خطرے کے طور پر پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ "سب سے زیادہ خطرناک اضافہ ان تقاریر میں ہوا جن میں عبادت گاہوں کو منہدم کرنے کی حمایت کی گئی۔
انڈیا ہیٹ لیب کے تجزیے کے مطابق نفرت انگیز مواد پھیلانے کے لیے فیس بک، یوٹیوب اور ایکس سب سے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز رہے۔آئی ایچ ایل کا کہنا ہے کہ انتخابات کے دوران، بی جے پی کے بڑے رہنماؤں کی 266 ‘اقلیت مخالف نفرت انگیز تقاریر‘ کو یوٹیوب، فیس بک، اورایکس پر بیک وقت پوسٹ کیا گیا۔ یہ تقاریر بی جے پی اور اس کے رہنماؤں کے آفیشل اکاؤنٹس کے ذریعے شیئر کی گئیں۔
خیال رہے کہ مذہبی منافرت کی رپورٹ اس سے قبل بھی آ چکی ہے جس میں ملک میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف بڑ ے پیمانے پر نفرت میں اضافہ کا ذکر کیا گیا تھا ۔ جس پر حکومت کا رد عمل بھی آ چکاہے اور حکومت نے مذہبی منافرت میں اضافے کی رپورٹوں پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سرے سے خارج کر دیا ہے۔