2023 میں 2.16 لاکھ سے زیادہ ہندوستانیوں نے شہریت ترک کی
مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں انکشاف ،ملک کی معیشت پر اس کے منفی اثرات کا خدشہ ظاہر کیا گیا
نئی دہلی ،04 اگست :۔
ملک میں ایک طرف جہاں حکومت بیرون ممالک سے آئے ہندوؤں کو شہریت ترمیمی قانون بنا کر شہریت دینے کا کا شروع کیا ہے وہیں دوسری طرف بڑے پیمانے پر ہندوستانی شہریت ترک بھی کر رہے ہیں ۔ یہ انکشاف مرکزی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں بتائے گئے ڈیٹا میں ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جمعہ کو مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 2023 میں 2.16 لاکھ سے زیادہ ہندوستانیوں نے اپنی شہریت ترک کردی۔ یہ اعداد و شمار وزیر مملکت برائے امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا کے ایک سوال کے تحریری جواب کے طور پر شیئر کیے ہیں۔
وزیر نے کہا کہ 2022 میں کل 2,25,620 نے اپنی شہریت ترک کی تھی۔ 2021 میں یہ تعداد 1,63,370، 2020 میں 85,256 اور 2019 میں 1,44,017 تھی۔
کانگریس کے ایم پی جے رام رمیش نے کہا کہ اعلیٰ ہنر مند اور اعلیٰ مالیت کے حامل ہندوستانیوں کا ملک چھوڑ کر جانا ایک "معاشی دھوکہ دہی ہے جو اگلے چند سالوں میں ہندوستان کے ٹیکس ریونیو کی بنیاد کو تنگ کردے گا”۔
انہوں نے ایکس پوسٹ میں کہا کہ "حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق، راجیہ سبھا میں انکشاف ہوا، 2.16 لاکھ ہندوستانیوں نے 2023 میں اپنی شہریت چھوڑ دی، جو 2011 میں 123,000 سے تقریباً دوگنی ہے۔
کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ اپنی شہریت ترک کرنے والے ہندوستانیوں کی اکثریت انتہائی ہنر مند اور تعلیم یافتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھریلو ہنر مند طبقات کو مواقع کی کی وجہ سے ان کے ملک چھوڑنے سے ہماری معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔