2022 میں یو اے پی اے کے تحت مقدمات میں 23 فیصدکا اضافہ
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی حالیہ رپورٹ میں2022 میں ملک بھر میں 1,005 مقدمات درج ہوئے جبکہ 2021 میں 814 یو اے پی اے کیس درج کیے گئے تھے
نئی دہلی ،05دسمبر :۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی سالانہ رپورٹ گزشتہ دنوں اتوار کو سامنے آئی ہے جہاں اس میں ملک بھر میں متعدد ریاستوں میں کرائم میں زبر دست اضافہ بتایا جا رہا ہے وہیں یو اے پی اے کے تحت درج مقدمات میں بھی اضافہ ظاہرہ کیا گیا ہے ۔ این سی آر بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق انتہائی متنازعہ قانون یو اے پی اے انسداد دہشت گردی قانون غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ میں 2022 میں 23 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے جس میں ملک بھر میں 1,005 مقدمات درج ہوئے ہیں۔ 2021 میں 814 یو اے پی اے کیس درج کیے گئے تھے۔
جموں و کشمیر میں UAPA کے تحت 2021 میں 289 کیسز کے ساتھ 2022 میں 371 کیسز کے ساتھ سب سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے۔ منی پور 2021 میں 157 کے مقابلے 2022 میں 167 یو اے پی ایف ایف آئی آر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ پنجاب اور ہریانہ نے بھی پچھلے سالوں سے UAPA کے تحت مقدمات میں نمایاں اضافہ در ج کیا گیا ہے ۔
رپورٹ میں "ریاست کے خلاف جرائم” کے زمرے کے تحت مقدمات میں مجموعی طور پر اضافہ دکھایا گیا ہے۔ پچھلے سال مبینہ طور پر 5,610 مقدمات درج کیے گئے تھے، جب کہ 2021 میں یہ تعداد 5,164 تھی۔سماجی ناقدین اس اضافے کو ملک میں آزادی اظہار اور اظہار رائے کی بدتر حالت کی گواہی کے طور پر دیکھتے ہیں۔
این سی آر بی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ غداری کے تحت 241 سے زیادہ اور یو اے پی اے کے تحت 5,610 مقدمات کی تفتیش زیر التوا ہے۔ "ریاست کے خلاف” ٹیگ کے تحت ہونے والے جرائم میں بغاوت، UAPA، سرکاری املاک کو نقصان، آفیشلز سیکریٹ ایکٹ، اور دیگر شامل ہیں۔
صرف اتر پردیش میں، پچھلے سال "ریاست کے خلاف” جرائم کے لیے 3,647 سے زیادہ گرفتاریاں ریکارڈ کی گئیں۔ یہ ملک میں کل گرفتاریوں کا ایک تہائی سے زیادہ ہے، اس کے بعد تمل ناڈو (1,515 گرفتاریاں) اور J&K (1,309 گرفتاریاں ہیں۔
گزشتہ اتوار کو سامنے آنے والی سالانہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست کے خلاف جرائم کے تحت 2022 میں کل 5,610 مقدمات درج کیے گئے ہیں جب کہ سال 2021 میں 5,164 مقدمات درج ہوئے ہیں، جو 8.6 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔