2013 مظفر نگر فساد معاملہ : عدالت نے ثبوت کی کمی کا حوالہ دے7 ہندوؤں کو بری کر دیا
نئی دہلی ،07 اکتوبر :۔
اتر پردیش کی ایک مقامی عدالت نے 2013 میں پیش آئے مظفر نگرفساد معاملے میں سات ملزمان کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا ہے۔بٹو، پروین، ببلو، پنکج، پنٹو، نریندر اور انیل کو اتوار کو بری کر دیا گیا۔ ان افراد کا تعلق دائیں بازو کے ہندو گروپوں سے ہے۔
اس معاملے میں درج ایف آئی آر کے مطابق مذکورہ فسادیوں نے شاکر کے گھر میں گھس کر لوٹ مارکی اور نقدی اور زیورات لوٹ لئے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کنشک کمار نے کہا کہ استغاثہ کیس میں اپنی کہانی ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ 8 ستمبر 2013 کو پھوگانا پولیس اسٹیشن کے دائرہ اختیار میں پیش آیا۔مظفر نگر اور شاملی اضلاع میں 2013 کے فرقہ وارانہ فسادات میں 60 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور 40,000 سے زیادہ لوگ، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، بے گھر ہوئے۔خصوصی تفتیشی ٹیم نے فسادات کے 510 مقدمات میں سے 175 میں چارج شیٹ داخل کی ہے، لیکن اب تک تین معاملات میں صرف 21 لوگوں کو ہی قصوروار ٹھہرایا جا سکا ہے۔