17 ماہ بعد عبداللہ اعظم خان جیل سے رہا

نئی دہلی ،25 فروری :۔
اتر پردیش میں یوگی حکومت کے عتاب کا شکار ہونے والے سماج وادی پارٹی کے قد آورمسلم رہنما اعظم خان کے اہل خانہ کیلئے ایک راحت کی خبر آئی ہے۔رپورٹ کے مطابق ہردوئی جیل میں بند اعظم خان کے بیٹے اور سماج وادی پارٹی کے سابق ایم ایل اے عبداللہ اعظم خان کو منگل کو تقریباً 17 مہینے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ عدالت سے ان کی ضمانت منظور ہونے کے بعد پیر کو رہائی کا پروانہ جیل انتظامیہ کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ دو پیدائشی سرٹیفکیٹ کے معاملے میں عدالت کے ذریعہ سال 2023 میں 7 سال کی سزا سنائے جانے کے بعد عبداللہ اعظم کو عدالتی حراست میں میں لیتے ہوئے رام پورضلع جیل بھیج دیا گیاتھا۔ عبداللہ اعظم کے ساتھ ان کے والد اعظم خان اور والدہ تزئین فاطمہ کو بھی جیل بھیج دیا گیا تھا۔ بعد میں تحفظاتی وجوہات سے اعظم خان کو سیتا پور، عبداللہ اعظم کو ہردوئی ضلع منتقل کر دیا گیا۔ تب سے اعظم اور عبداللہ اعظم جیل میں ہی ہیں۔ حالانکہ تزئین فاطمہ ضمانت پر رہا ہیں۔ اب عبداللہ اعظم بھی جیل سے باہر آ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عبداللہ کے وکیل ناصر سلطان نے بتایا کہ عدالت نے چند روز قبل ضمانت منظور کر دی تھی لیکن ضمانتیوں کی تصدیق وغیرہ کی رسمیں پوری ہونے کے بعد پیر کو رہائی کا پروانہ جاری ہو گیا۔ آج ان کی رہائی ہو گئی ہے۔ عبداللہ اعظم خان کی رہائی کی خبر سے ان کے حامیوں میں خوشی کی لہر ہے۔
پیر کو ایم پی-ایم ایل اے مجسٹریٹ ٹرائل کورٹ سے عبداللہ کی رہائی کے پروانے ہردوئی جیل کو بھیج دیے گئے تھے اور آج جب ان کی رہائی کی خبر سامنے آئی ہے تو حامیوں کا ہجوم ضلع جیل کے باہر گیٹ پر لگنے لگا۔ ہجوم میں سماج وادی پارٹی کے رہنما بھی شامل رہے۔ مراد آباد کی ایس پی رکن پارلیمنٹ روچی وورا بھی ہردوئی پہنچیں اور انہوں نے کہا کہ عدالت پر پہلے بھی بھروسہ تھا اور اب بھی ہے۔ انصاف ملا ہے، آگے بھی ملے گا۔
عبداللہ کی رہائی کو لے کر ان کے حامی رام پور سے لے کر کئی دیگر ضلعوں کے ضلع جیل پر پہنچے۔ حامیوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے پولیس انتظامیہ بھی ضلع میں دفعہ 144 لگا ہونے کا حوالہ دے کر ضلع جیل کے آس پاس بھیڑ نہ کرنے کی وارننگ دیتی ہوئی نظر آئی۔ ایسے میں عبداللہ اعظم خان نے خود اپنے حامیوں کو صبر کی تلقین کرتے اور قانون پر عمل کرنے کی ہدایت کرتے نظر آئے۔