’یہ کشمیر کے مہمان ہیں ،یہ بے قصور ہیں انہیں مت مارو‘
پہلگام دہشت گردانہ حملے میں سیاحوں کی حفاظت کے دوران گھڑ سوار سید حسین شاہ کو بھی دہشت گردوں نے ہلاک کر دیا

نئی دہلی ،23 اپریل :۔
کشمیر کے پہلگا میں دہشت گردانہ حملے کے بعد جہاں ملک بھر میں غصہ اور غم ہے اور لوگ اس بزدلانہ اور دلدوز واقعہ کی مذمت کر رہے ہیں وہیں دائیں بازو کے شدت پسند اس حملے کو ہندومسلم کا رنگ دے کر ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔یہ بیانیہ قائم کیا جا رہا ہے کہ اس حملے میں صرف ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن یہ حقیقت نہیں ہے اس حملے میں ایک کشمیر گھوڑ سوا ر کو بھی قتل کر دیا گیا ہے۔ایک کشمیری شخص سید حسین شاہ کو دہشت گردوں نے اس وقت نشانہ بنایا قت گولی مار دی جب وہ سیاحوں کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا اور دہشت گردوں کے بندوق کو چھیننے کی کوشش کر رہا تھا ۔
پہلگام کے قریب اشمکم سے ایک مقامی رہائشی شاہ، گھوڑے پر سوار کے طور پر کام کرتا تھا، جو اس علاقے میں سیاحوں کو سیر کی پیشکش کرتا تھا۔ان کے والد سید حیدر شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دل دہلا دینے والی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا، "حملے کے دن میرا بیٹا پہلگام کام پر گیا تھا، دوپہر 3 بجے، ہمیں بسران میں حملے کے بارے میں معلوم ہوا، ہم نے اسے فون کرنے کی کوشش کی، لیکن اس کا فون بند تھا، 4:30 بجے تک اس کا فون آن ہوا، لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ ہم نے پولیس اسٹیشن جا کر رپورٹ درج کروائی، پھر گھر واپس آئے، بعد میں پتہ چلا کہ اس پر حملہ ہوا ہے۔
آنکھوں میں آنسو لیے سید حیدر شاہ نے مزید کہا، "وہ سب سے بڑا اور خاندان میں اکلوتا کمانے والا تھا، اب وہ چلا گیا، ہم کیا کہیں؟ ہمیں انصاف چاہیے، انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ وہ بے قصور تھا، اور اسے بلا وجہ قتل کیا گیا ۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حسین نے حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی۔عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ حملہ کے وقت سید حسین شاہ بسران کے علاقے میں گھوڑے پر سوار سیاحوں کی رہنمائی کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق جب حملہ آوروں نے معصوم لوگوں پر فائرنگ کی تو شاہ نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ ’’یہ کشمیر کے مہمان ہیں، یہ بے قصور ہیں، انہیں مت مارو‘‘۔ تاہم حملہ آوروں نے اس کی درخواست کو نظر انداز کر دیا۔ شاہ نے مبینہ طور پر حملہ آوروں میں سے ایک سے رائفل بھی چھیننے کی کوشش کی، لیکن اس دوران دہشت گرد نے اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ AK-47 رائفلوں سے مسلح تین سے چار حملہ آوروں نے فائرنگ کی۔نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے اور گواہوں کے بیانات اکٹھے کر رہی ہے۔ تحقیقات میں مدد کے لیے فرانزک ٹیمیں گولیوں کے کھوکھے سمیت اہم شواہد اکٹھے کر رہی ہیں۔