یہ شکست عام آدمی پارٹی کے خاتمے  کا آغاز ہے

 عام آدمی پارٹی کی عبرتناک شکست پر پرانے ساتھی پرشانت بھوشن کا کیجریوال پر شدید تنقید

نئی دہلی ،10 فروری :۔

دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کی عبرتناک شکست کے بعد پارٹی کے سابق رہنماؤں کی جانب سے عام آدمی پارٹی اور کیجریوال پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔دس سال تک اقتدار میں رہنے والی عام آدمی پارٹی کی وجود پر سوال اٹھ رہے ہیں۔یوگیندر یادو کے بعد اب ایک اور  سابق سینئر رہنما اور    وکیل پرشانت بھوشن نے اروند کیجریوال پر سخت حملہ کیا ہے۔ پرشانت بھوشن نے شکست کو عام آدمی پارٹی کے لیے ‘اختتام کی شروعات’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیجریوال نے پارٹی کو اس کے بنیادی نظریے سے بھٹکا دیا اور اسے ‘بدعنوان تنظیم’ میں تبدیل کردیا۔

خیال رہے کہ دہلی اسمبلی الیکشن میں بری طرح شکست سے دو چار عام آدمی پارٹی  پر اس کے پرانے ساتھی رہے اب کھل کر تنقید اور حملے کر رہے ہیں ۔ نتائج کے بعد فوری طور پر انا ہزارے نے بھی تنقید کی پھر کمار وشواس کا ٹوئٹ وائرل ہوا اور انہوں نے اسے کیجروال کے گھمنڈ کے ٹوٹنے سے تعبیر کیا۔ یوگیندر یادو نے بھی ایک ٹی وی انٹر ویو میں پارٹی کی  شبیہ خراب ہونے پر کیجریوال کی تنقید کی تھی اور شکست کی وجہ قرار دیا تھا۔ اب ایک سینئر رہنما اور وکیل پرشانت بھوشن نے اس شکست کو عام آدمی پارٹی کے زوال کا آغاز قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں، پرشانت بھوشن نے الزام لگایا کہ کیجریوال نے شفافیت، جوابدہی اور متبادل سیاست کے اصولوں کو چھوڑ دیا ہے اور پارٹی کو ایک آمرانہ اور مبہم تنظیم میں تبدیل کر دیا ہے۔

انہوں نے ‘شیش محل’ تنازعہ پر کیجریوال کو بھی گھیر ا جس میں ان پر  وزیر اعلیٰ  کی رہائش گاہ کی تزئین و آرائش کے لیے 45 کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ پرشانت بھوشن نے لکھا کہ کیجریوال نے اپنے لیے 45 کروڑ روپے کا شیشے کا محل بنایا اور لگژری گاڑیوں میں گھومنا شروع کر دیا۔ انہوں نے عآپ کی طرف سے قائم کردہ ماہر کمیٹیوں کی 33 تفصیلی پالیسی رپورٹس کو پھینک دیا، اور کہا کہ پارٹی ضرورت پڑنے پر مناسب پالیسیاں اپنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال نے حقیقی حکمرانی کے بجائے "پروپیگنڈے اور جھوٹے دعووں” پر انحصار کیا، جس سے پارٹی کی شبیہ خراب ہوئی۔

دہلی میں 10 سال اقتدار میں رہنے کے بعد عام آدمی پارٹی کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) 27 سال بعد اقتدار میں واپس آئی ہے۔ بی جے پی نے 70 رکنی اسمبلی میں 48 نشستیں حاصل کیں، جب کہ عآپ صرف 22 نشستوں پر سمٹ گئی۔ بی جے پی کی اس لہر میں عام آدمی پارٹی کا ٹاپ آرڈر بھی گر گیا۔