یکساں سول کوڈکا نفاذ کسی بھی صوبائی حکومت کے دائرہ اختیارمیں نہیں
اتراکھنڈ ہائی کورٹ 23ستمبر کو اس اہم مقدمہ کی حتمی سماعت کریگی،مولانا ارشد دنی نے اس اقدام کو آئین کی بالادستی کو ختم کرنے کی ایک دانستہ کوشش قرار دیا

نئی دہلی،18اگست :
اتراکھنڈمیں یکساں سول کوڈکے نفاذ کے خلاف جمعیةعلماءہند کی طرف سے داخل کی گئی اہم پٹیشن میں آج اترا کھنڈ ہائی کورٹ میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سینئر ایڈوکیٹ نے عدالت سے کہا کہ اس معاملے میں اتراکھنڈ حکومت نے اپنا اعتراض داخل کردیا ہے جبکہ مرکزی حکومت نے ابتک اعتراض داخل نہیں کیا ہے نیز اترا کھنڈ حکومت کے اعتراض کا جواب دینے کے لیئے انہیں کچھ وقت درکار ہے۔
چیف جسٹس اتراکھنڈہائی کورٹ جی نریندر اور جسٹس آلوک مہرا نے سینئر ایڈوکیٹ کی درخواست کو قبول کرتے ہو ئے مقدمہ کی سماعت 23/ ستمبر کو کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو بھی حکم دیا کہ وہ اگلی سماعت سے قبل جمعیۃعلماء ہند و دیگر کی پٹیشن پر اپنا جواب داخل کرے۔ مرکزی سرکار کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ کنو اگروال نے عدالت سے جواب داخل کرنے کے لیئے وقت طلب کیا جسے عدالت نے منظور کرلیا۔اورعدالت نے کہا کہ معاملہ ملتوی کیا جارہا ہے، کل ججوں کا نیا روسٹر(فہرست)آجائے گا۔
اس سے قبل کی سماعت پر سینئرایڈوکیٹ کپل سبل نے بینچ کے سامنے دواہم باتیں رکھی تھیں، پہلی یہ کہ لسٹ تھری انٹری 5کے تحت کسی صوبائی حکومت کو یکساں سول کوڈبنانے اوراسے نافذ کرنے کا کوئی اختیارنہیں ہے یہاں تک کہ دفعہ 44بھی کسی صوبائی حکومت کو اس طرح کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتی، مسٹرسبل نے دوسری بنیادی بات یہ کہی تھی کہ جو قانون لایا گیاہے اس سے شہریوں کے ان بنیادی حقوق کی صریحاخلاف ورزی ہوتی ہے جو انہیں آئین کی دفعہ 14۔19۔21اور25میں دیئے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اتراکھنڈاسمبلی میں یکساں سول کوڈکی منظوری کے تقریبا ایک سال بعد گزشتہ 27 جنوری 2025کو وزیراعظم نریندرمودی کی موجودگی میں باضابطہ طورپر نافذ کردیاگیاتھا اس طرح اتراکھنڈیکساں سول نافذ کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن گئی، مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلمائ ہند نے اس قانون کو اتراکھنڈہائی کورٹ میں چیلنچ کیا ہے جس پر آج دوسری سماعت عمل میں آئی۔ آج کی قانونی پیش رفت پر اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے صدرجمعیۃعلمائ ہند مولانا مدنی نے کہا کہ آئین،جمہوریت اورقانون کی بالادستی قائم رکھنے کے لئے جمعیةعلماء ہند نے عدالت کا رخ اس امید کہ ساتھ کیا ہے کہ ہمیں انصاف ملے گاانہوں نے کہا کہ ہمیں ایسا کوئی قانون منظورنہیں جو شریعت کے خلاف ہومسلمان ہر چیزسے سمجھوتہ کرسکتاہے لیکن اپنی شریعت اورمذہب سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتاہے، موجودہ حکومت یکساں سول کوڈایکٹ لاکر مسلمانوں سے وہ حقوق چھین لینا چاہتی ہے جو اسے ملک کے آئین نے دیئے ہیں ۔