یو پی :پرائمری اسکول میں بغیر اجازت  افطار پارٹی پر پرنسپل معطل،منتظمین کے خلاف معاملہ درج

نئی دہلی ،21 مارچ :۔

اتر پردیش میں کہیں نماز پڑھنایا اجتماعی افطار کرنا ایک جرم بنتا جا رہا ہے۔اس معاملے میں حکومت اور انتظامیہ قانون کا حوالہ دے کر مذہبی بنیاد پر امتیازی سلوک کر رہی ہے۔جبکہ وہیں ہولی اور دیوالی کے موقع پر اسکولوں میں پروگراموں کے انعقاد کے لئے تمام انتظامات کئے جاتے ہیں اور جبراً اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو احکامات بھی جاری کئے جاتے ہیں ۔حالیہ معاملہ اتر پردیش کےبلند شہر ضلع میں واقع  شکار پور کا ہے جہاں سٹی ایریا کے پرائمری اسکول میں افطار کا اہتمام کرنے  پر اسکول کی پرنسپل  عرفانہ نقوی کو معطل کر دیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق معاملہ گزشتہ روز بدھ کا ہے۔اس سلسلے میں بیسک ایجوکیشن آفیسر (بی ایس اے) ڈاکٹر  لکشمی کانت پانڈے نے پرنسپل عرفانہ نقوی کو فوری اثر سے معطل کر دیا ہے۔ یہ کارروائی اسکول کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کی گئی۔

بدھ کی شام دیر گئے وائرل ہونے والے ویڈیو میں بڑی تعداد میں لوگ اسکول میں افطار کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ جب یہ ویڈیو بی ایس اے تک پہنچا تو انہوں نے علاقے کے بی ای او سے معاملے کی جانچ کرائی۔ بی ایس اے نے بتایا کہ تحقیقات سے پتہ چلا کہ شیرکوٹ شکارپور کے رہائشی محمد سانو نے ہیڈ ماسٹر کی اجازت سے افطار کا اہتمام کیا تھا۔

بی ایس اے نے کہا کہ حکومت نے کونسل اسکول میں کسی بھی قسم کی تقریب منعقد کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ اس کے باوجود ہیڈ ماسٹر نے اجازت دی جو خلاف ضابطہ ہے۔ بی ای او کی تحقیقاتی رپورٹ ملنے کے بعد پرنسپل عرفانہ نقوی کو فوری اثر سے معطل کر دیا گیا ہے۔ آرگنائزر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔افطار پارٹی کی بنیاد پر پرنسپل کی معطلی پر انتظامیہ کی تنقید کی جا رہی ہے۔

17 مارچ کو افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا جس کی ویڈیو تیزی سے وائرل ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں پرنسپل عرفانہ نقوی کو معطل کردیا گیا ۔ ویڈیو میں کئی مسلمانوں کو اسکول کے احاطے کے اندر افطار کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔  الزام ہے کہ پرنسپل عرفانہ نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سے افطار پارٹی رکھنے کی اجازت نہیں لی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے فوراً بعد حکام نے ان کومعطل کر دیا اور تقریب کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

معطلی کی کارروائی کی ہر طرف تنقید کی جا رہی ہے اور سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر مذہبی تقریب کا انعقاد اسکولوں میں یا عوامی مقامات پر ممنوع ہے تو دیگر مذہبی تقریبات پر ایسی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔ اپوزیشن جماعتیں بھی اس معاملے میں حکومتی فیصلے پر تنقید کر رہی ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے مقامی  رہنما  نے تبصرہ کیا، "یہ آج اتر پردیش میں موجود دوہرے معیار کی واضح مثال ہے۔ اگر یہ اجتماع سنگین خلاف ورزی تھا، تو ہم سرکاری اداروں میں دوسرے مذاہب کی مذہبی تقاریب کا انعقاد کرنے والوں کے خلاف ایسی کارروائیاں کیوں نہیں دیکھ رہے؟”نقوی کی معطلی کے بعد، سوشل میڈیا صارفین، کارکنوں اور بااثر شخصیات نے حکومت کی کارروائی پر تنقید کی۔  جب کہ متعدد ہندو دائیں بازو کے گروپوں نے معطلی کی تعریف کی۔