یو پی میں اعلیٰ ذات کے دبنگوں نے دلت نوجوان کو زندہ جلا کر مار ڈالا  

پولیس نے قتل میں شامل اعلیٰ ذات کے چھ ملزمین  کو گرفتار کیا،دلت نوجوان دیوی شنکر نے ان کے کھیتوں میں کام کرنے سے انکار کر دیا تھا

نئی دہلی ،15 اپریل :۔(دعوت ویب ڈیسک)

اتر پردیش میں اعلیٰ ذات کے طبقے کی طرف سے دلتوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں لگاتار اضافہ ہو تا جا رہا ہے ۔ تازہ واقعہ الہ آباد ( پریاگ راج ) کے کر چھنا تھانہ علاقے کے لوہن گاؤں کا ہے۔جہاں اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والے دبنگوں نے دیوی شنکر نام کے ایک دلت نوجوان کو زندہ جلا دیا  ۔زندہ جلائے جانے والے  دلت نوجوان کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس نے ان کے کھیتوں پر کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ دلت نوجوان کو زندہ جلائے جانے کے واقعے کے  بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے ۔لوہن گاؤں اور  اس کے آس پاس کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ دلت نوجوان کے قتل کے  معاملے میں پولیس نے گاؤں کے ہی دلیپ سنگھ، اجے سنگھ، ونے سنگھ، منوج سنگھ، سونو سنگھ، شیکھر، موہت اور ایک نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس نے موقع سے چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ کلیدی ملزم دلیپ عرف چھوٹن فرار ہے۔

یہ پورا معاملہ کرچھنا تھانہ کے تحت آنے والے لوہن گاؤں کا ہے  جہاں اتوار کی صبح گاؤں کے باہر کھیت میں کسانوں  نے ایک نیم جلی لاش دیکھی۔ یہ خبر پورے گاؤں میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ موقع پر پہنچے گاؤں کے ہی اشوک کمار نے لاش کی شناخت اپنے بیٹے دیوی شنکر کے طور پر کی۔ اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو اپنے قبضے میں لے لیا اور اس کا پنچنامہ  تیار کرنا شروع کیا۔لیکن گاؤں کے لوگوں نے پولیس کی اس کارروائی پر ہنگامہ کرنا شروع کردیا ۔ دیوی شنکر کے اہل خانہ نے پولیس کو  لاش اٹھانے نہیں دیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پہلے قاتلوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ لوگوں کے غصے کو دیکھتے ہوئے اعلیٰ افسران کے ساتھ بھاری تعداد میں پولیس فورس موقع پر پہنچ گئی۔مقامی لوگوں کے مطابق مقتول تیس سالہ نوجوان دیوی شنکر اپنےگاؤں میں ہی کھیتوں پر مزدوری کیا کرتا تھا ۔جس جگہ دیوی شنکر کو زندہ جلایا گیا وہاں سے  اس کاگھر تقریباً پانچ سو میٹر کی دوری پر ہے۔  دیوی شنکر کے گھر والوں کا الزام ہے کہ گاؤں کے دبنگ اس کو کئی دنوں سے ما رنے کی دھمکیاں دے رہے تھے ۔ مقتول کے والد اشوک کمار کی شکایت پر ملزمان کے خلاف پولیس نے کیس درج کر لیا ہے ۔

مقتول دلت دیوی شنکر

بتایا جا رہا ہے کہ اتوار کی صبح ساڑھے پانچ بجے گاؤں کے لوگ گیہوں کی فصل  کاٹنے کے لیے کھیتوں کی طرف جا رہے تھے اسی وقت انہوں نے کھیت کے پاس باغ میں ایک نیم جلی لاش دیکھی۔ جلی ہوئی لاش کی اطلاع ملتے ہی  کرچھنا تھانہ انچارج سمیت پولیس فورس موقع پر پہنچ گئی۔ قتل کی خبر پر تھوڑی دیر میں مقتول کے رشتہ دار اور دمقامی لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی۔ موقع پر اے سی پی کرچھنا ورون کمار، ایس ڈی ایم کرچھنا تپن مشرا، تھانہ انچارج نینی، انڈسٹریل سمیت بڑی تعداد میں پولیس فورس  جائے وارادت پر پہنچ گئی۔ فورنسک ٹیم نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور ثبوت اکٹھا کئے۔دیوی شنکر کے والد اشوک کمار نے گاؤں کے ہی اعلیٰ ذات سے تعلق رکنے والے افراد کے خلاف نام زد رپورٹ درج کرائی ہے۔ گھر والوں کا الزام ہے کہ ہفتہ کی رات آٹھ بجے ملزمان ان کے بیٹے دیوی شنکر کو کھیت میں گندم کا بوجھ باندھنے کے بہانے سے لے گئے تھے، جہاں اس جلا کر مار ڈالا گیا۔ قتل کا مقدمہ درج ہونے کے چار گھنٹے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا۔

مقتول دلت دیوی شنکر اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔ وہ گاؤں میں رہ کر کھیتوں پر مزدوری کا کام کرتا تھا ۔ اس کی ایک بیٹی کاجل اور دو بیٹے سورج اور آکاش ہیں۔ اس کی بیوی کا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے۔

اس غیر انسانی اور دل دہلا دینے والے واقعے کی ہر طرف مذمت کی جا رہی ہے۔ ریاست کی اپوزیشن جماعتوں نے یوگی حکومت پر قانون و انتظام کی مکمل ناکامی کا الزام لگایا ہے۔ ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر اجے رائے نے اس واقعے پر اپنی سخت بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ریاست میں امن و قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ہے۔ مجرم بے خوف ہیں اور دلت سماج نشانے پر ہے۔”اجے رائے نے کہا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے بھی ایک معاملے کی سماعت کے دوران اتر پردیش کی امن و قانون کی صورتِ حال پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اجئے رائے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دیوی شنکر کو زندہ جلا کر مارنے والے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور متاثرہ خاندان کو کم از کم 50 لاکھ روپے کا فوری معاوضہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ یوگی راج میں دلت سماج قطعی محفوظ نہیں ہے ۔سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادؤ نے بھی اس واقعے پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں اکھلیش یادؤ نے کہا کہ پریاگ راج میں دبنگوں کے ہاتھوں دلت برادری کے ایک نوجوان کو زندہ جلا کر قتل کرنے کا جو بہیمانہ جرم ہوا ہے، اس نے ثابت کر دیا ہے کہ اقتدار کا اپنے لوگوں کو دیا گیا غیر ضروری تحفظ اور تکبر اب کھلم کھلا قتل تک کروا رہا ہے۔ بابا صاحب کی جینتی سے پہلے اس واقعے کو انجام دے کر کچھ طاقتور لوگ معاشرے کو اپنی طاقت کا جو پیغام دینا چاہتے ہیں، وہ دراصل بیمار ذہنیت کے شکار منفی اور ظالم لوگ ہیں۔