یو پی مدرسہ بورڈ میں تعلیم حاصل کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل کمی تشویشناک
اتر پردیش میں نئےمدرسہ بورڈ کے امتحان میں امیدواروں کے لئے نئے ضوابط کی وجہ سے مدرسہ بورڈ میں امتحان دینے والوں کی تعدادمسلسل کم ہو رہی ہے
لکھنؤ، 24 مارچ :۔
اتر پردیش میں یوگی حکومت اقلیتوں سے جڑے اداروں کو مسلسل کمزور کرنے یا تبدیل کرنے کے منصوبوں پر گامزن ہے۔کبھی ایسے سخت قوانین وضع کئے جا رہے ہیں جس سے اس ادارے کوچلانا منتظمین کے لئے مشکل ہو رہا ہے تو کہیں ایسے اصول قائم کئے جا رہے ہیں جس سے خود اس ادارے کا وجود آہستہ آہستہ بے معنی ہو کر ختم ہو جائے ۔
یو پی کا مدرسہ بورڈ بھی انہیں اداروں میں شامل ہے جن کے نئے قوانین اتنے سخت ہیں کہ امیدواروں کی تعداد مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے ۔نئے قوانین کی وجہ سے یوپی میں مدرسہ بورڈ کے تحت تعلیم حاصل کرنے والے امیدواروں کی تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے، جو کہ تشویشناک ہے۔ نئے قوانین کا براہ راست اثر مدرسہ بورڈ پر پڑا ہے۔
مدرسہ بورڈ کے نئے قوانین کے تحت اب دوسرے بورڈز کے طلبہ کے لیے عالم ، ہائی اسکول اور کامل میں درخواست دینے کے لئے انٹر میڈیٹ یا مساوی امتحان میں اردو، عربی اور فارسی پاس کرنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے دوسرے بورڈز کے ذریعے مدرسہ بورڈ میں شامل ہونے والے طلباء کے سامنے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں، کیونکہ وہ اب مدرسہ بورڈ کے ذریعے تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔
یہی وجہ ہے کہ اب مدرسہ بورڈ کے ذریعے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد میں مسلسل کمی آنے لگی ہے۔ اترپردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے سیکنڈری یعنی منشی مولوی، سینئر سیکنڈری یعنی عالم، کامل اور فاضل کے امتحانات میں نئے قواعد کے نفاذ کی وجہ سے امیدواروں کی تعداد کم ہونے لگی ہے۔ مدرسہ بورڈ کی جانب سے منعقد کیے جانے والے ان امتحانات میں امتحان دینے والوں کی تعداد میں کمی امتحان دینے والوں کی جانب سے دی گئی درخواستوں سے سامنے آئی ہے۔
اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے ذریعہ منعقد ہونے والے ان امتحانات کے 2023 کے امتحانات میں شرکت کے لیے آن لائن درخواست دینے کا عمل 5 جنوری سے شروع ہوا تھا۔ درخواست دینے کی آخری تاریخ 28 جنوری مقرر کی گئی تھی۔ لیکن درخواست کی رفتار بہت سست تھی۔ اس کی وجہ سے مدرسہ بورڈ نے اپنی تاریخ میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 4 فروری تک بڑھا دیا۔ لیکن سست رفتاری میں کوئی بہتری نہیں آئی اس لیے اس تاریخ میں پھر سے توسیع کی گئی اور نئی تاریخ 17 فروری رکھی گئی۔ لیکن مدرسہ بورڈ میں درخواست دینے والے طلباء نے پھر بھی رفتار نہیں دکھائی۔
مدرسہ بورڈ نے آخری تاریخ 22 فروری مقرر کرتے ہوئے درخواستیں لینا بند کردیا۔ لیکن اس عمل کے باوجود پورے یوپی میں مدرسہ بورڈ کے امتحانات میں شرکت کے لیے صرف 1 لاکھ 72 ہزار امیدواروں نے درخواست دی۔
ریکارڈپر نظر ڈالیں تو2019 میں، 2,63,037 امیدواروں نے یوپی میں مدرسہ بورڈ کے امتحانات میں شرکت کے لیے درخواست دی تھی۔ 2020 میں، 1,82,259 امیدواروں نے درخواست دی۔ اس طرح ان امتحان دینے والوں کی تعداد کم ہوتی گئی ۔ 2021 میں صرف 1,23,046 امیدواروں نے درخواست دی۔ اس طرح امتحان دینے والوں کی تعداد میں کافی کمی واقع ہوئی۔ 2022 میں مدرسہ بورڈ کے امتحان میں شرکت کرنے والے طلبہ کی تعداد میں کچھ اضافہ ہوا اور یہ تعداد بڑھ کر 1,64,300 ہوگئی۔
تاہم اس بار یہ تعداد 1 لاکھ 72 ہزار تک پہنچی ہے۔ جبکہ درخواست کی تاریخ میں جس طرح سے کئی بار توسیع کی گئی ہے، اس تعداد میں کافی اضافہ ہونا چاہیے تھا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا اور یہ تعداد 2 لاکھ کے ہندسے کو بھی نہ چھو سکی۔ مدرسہ بورڈ کا یہ امتحان اب عید کے بعد شروع ہونے کا امکان ہے ۔
یوپی میں مدرسہ بورڈ کے سابق ممبر حاجی دیوان صاحب زماں خان نے مدرسہ بورڈ میں طلباء کی کم ہوتی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے اور رجسٹرار کو ایک خط لکھ کر ان سے درخواست کی ہے کہ وہ ہائی اسکول اور انٹرمیڈیٹ پاس طلباء کو ماضی کی طرح مدرسہ کے امتحانات میں شرکت کا موقع فراہم کریں۔
مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار نے ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ حاجی دیوان صاحب زماں خان نے کہا ہے کہ اگر مدرسہ بورڈ کے امتحانات میں پہلے کے قوانین بحال نہ کیے گئے تو امتحانات میں شرکت کرنے والے طلبہ کی تعداد میں اضافہ نہیں ہو گا۔ جس طرح طلبہ کی تعداد میں مسلسل کمی آرہی ہے وہ تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورت حال جاری رہی تو مستقبل میں مدرسہ بورڈ کی حالت مزید خراب ہو جائے گی۔ اگر مدرسہ بورڈ کے تعلیمی نظام میں طلبہ کی تعداد کم ہوگی تو مسلم معاشرہ بھی اس سے متاثر ہوگا، کیونکہ مسلم معاشرہ کا طرز زندگی اور روایت بھی متاثر ہوگی۔ اس لیے مسلمانوں کو آگے آکر مدرسہ بورڈ کے پرانے قواعد کو بحال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔