یو پی :حکومت کا مسلم مخالف چہرہ پھر آیا سامنے،ضمنی الیکشن میں ڈیوٹی سےیادو مسلم افسران کو ہٹانےاشارہ

اکھلیش یادو  نے کی تنقید ،اسد الدین اویسی نے الیکشن کمیشن سے ضمنی انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانے کی اپیل کی

نئی دہلی ،14 اگست :۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت کےعموماً   ہر عوامی اور قانونی فیصلےسے مسلمانوں کے ساتھ تعصب اور امتیازی سلوک کی بو آتی ہے خواہ وہ مجرموں کے خلاف بلڈوزر کی کارروائی ہوجرائم پیشہ افراد کے خلاف انکاؤنٹر کی کارروائی ۔اب یو گی حکومت کی جانب سے ایک اور منصوبہ بندی سامنے آ رہی ہے جس میں یوگی حکومت  پر آئندہ ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران مسلم اور یادو پولیس افسران کو ڈیوٹی پر نہ لگانے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  یوگی حکومت یادو اور مسلم افسران کو مرادآباد کے علاوہ ضمنی انتخاب والے علاقوں سے ہٹا رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یوگی حکومت کا ماننا ہے کہ یادو اور مسلم افسران نے مل کر لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو شکست دی ہے۔ اس لئے اتر پردیش کی یوگی حکومت نے اس دس ضمنی الیکشن میں یہ منصوبہ بندی کرنے جا رہی ہے۔

مسلمانوں اور یادو افسران کے ساتھ تعصب کی خبروں کے درمیان سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بدھ کو ایکس پر اس خبر اور متعلقہ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے بی جے پی اور یوگی پر سخت حملہ کیا ہے۔

اکھلیش یادو نے بدھ کو ایکس پر لکھا کہ جب عوام ضمنی انتخابات میں بھی بی جے پی کو شکست دینے کے لیے میدان میں اتری ہے، تب بی جے پی کچھ عہدیداروں کو ہٹانے کے لیے خواہ کتنا ہی حکومتی-انتظامی ڈرامہ کیوں نہ کرے، انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ شکست  ہی  دیکھنا ہے

اکھلیش نے مزید لکھا ہے ,بی جے پی کو ضمنی انتخابات میں اپنی 10/10 کی شکست کی ذلت سے بچنے کے لیے بہانے تلاش نہیں کرنا چاہیے۔ اگر بی جے پی عوام مخالف نہ ہوتی تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ مہنگائی، بے روزگاری، بے روزگاری، پولیس بھرتی،نیٹ امتحان، خواتین کی حفاظت، آئین اور ریزرویشن، نزول زمین جیسے مسائل سے لڑنے کے لیے بی جے پی کب اور کس کو مقرر کرے گی؟  یہ صرف بی جے پی کی اپنی حکومت پر نہیں بلکہ الیکشن کمیشن پر بھی ہے… الیکشن کمیشن کو از خود نوٹس لینا چاہیے۔

دریں اثنا حیدرآباد سے اے آئی ایم آئی کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی اس رپورٹ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر تنقید کی ہے اور الیکشن کمیشن کی شفافیت پر سوال کھڑے کئے ہیں ۔اور انہوں نے الیکشن کمیشن سے منصفانہ الیکشن کی اپیل کی ہے۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے یہاں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کا یہ (اطلاع شدہ) بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ اتر پردیش میں آزادانہ اور منصفانہ ضمنی انتخابات نہیں چاہتے‘‘۔آئین کے آرٹیکل 324 کے مطابق، انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، انہوں نے  یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا الیکشن کمیشن اتر پردیش کے وزیر اعلی کے "فرمان” کو قبول کرے گا اور "یادو اور مسلم عہدیداروں کو تعینات نہیں کرے گا۔ اویسی نے الزام لگایا کہ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن آف انڈیا ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ آیا (انتخابات کے دوران) کسی خاص افسر کو تعینات کیا جائے گا یا نہیں۔ یہ الیکشن کمیشن ہے جو فیصلہ کرے گا۔

واضح رہے کہ یوپی میں 10 سیٹوں پر ضمنی انتخابات کو لے کر بی جے پی کے اندر بھی سیاست گرم ہے۔ چنانچہ اس بار ضمنی الیکشن میں یوگی کو دو محاذ پر لڑنا ہے ایک طرف اپنے اندرونی گروہ سے اور دوسری طرف اپوزیشن پارٹیوں سے۔