یو پی :جان کی پرواہ کئے بغیر جنگ زدہ اسرائیل جانے والے مزدوروں کی لمبی قطار

ملک میں بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی کے سبب گھر والوں کے بہتر مستقبل کی تلاش میں مزدور اسرائیل جانے پر مجبور

نئی دہلی ،26 جنوری :۔

ایک طرف ملک کا بڑا طبقہ رام مندر کے افتتاح کے بعد رام راجیہ کی آمد میں شرابور ہے وہیں دوسری جانب ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری  کا یہ عالم ہے کہ ملک کا غریب طبقہ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر پیسے کمانے اور بہتر مستقبل کی تلاش میں جنگ زدہ اسرائیل جانے کی لئے بھی تیار ہے۔

اترپردیش سے 10 ہزار مزدور اسرائیل میں کام کرنے کے لیے جانے والے ہیں جس کے لیے ریاست کے ہر ضلع سے نوجوان  لکھنؤ کے آئی ٹی آئی کالج  پہنچ رہے ہیں۔مزدوروں کی اسکریننگ کا عمل  گزشتہ کل (25 جنوری) سے  شروع ہو گیا ہے ۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق   اسکریننگ سینٹر کے باہر اپنی باری کا انتظار کر رہے نوجوانوں میں سے پوری ریاست کے نوجوان ہیں۔ کوئی شمالی یوپی کا ہے تو کوئی مغربی یوپی کا۔ اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ بھرنے کے لیے لوگ اسرائیل جانے کے لیے تیار ہیں۔ ہزاروں نوجوان اپنے بیگ میں اپنی تعلیمی لیاقت کے دستاویزات کے ساتھ اپنی باری کا انتظار کرتے نظر آئے۔ یہ مزدور بار ٹینڈر، پلاسٹر مستری، ٹائلس فکسر، شٹنرنگ و کارپینٹر کی کٹیگری کے لیے انٹرویو میں شامل ہو رہے ہیں۔

اس دوران سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی وائرل ہو رہا ہے جس میں امیدواروں کی ایک بھیڑ ہے۔جب ان سے اسرائیل میں جنگ کی بات کی جاتی ہے تو ان کی زبان پر ایک ہی بات ہوتی ہے کہ کیا کیا جائے پیٹ پالنے کے لئے جانا ہی پڑے گا ۔یہاں کوئی کام نہیں ہےمہنگائی بہت ہے۔وہاں جانے سے کم سے کم گھر والے تو آرام سے رہیں گے۔

ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئےسلیکشن کی امید میں قطار میں کھڑے راج مستری زاہد کا کہنا ہے کہ ان کے دو بچے ہیں، ایک 3 مہینے کا ہے اور ایک 3 سال کا۔  ان کے بہتر مستقبل کے لیے میں اسرائیل جا رہا ہوں۔ یہاں 10-12 ہزار ہی کما پاتا ہوں، مہنگائی میں خرچ پورا نہیں ہوتا، اگر سلیکشن ہو گیا تو قریب 5 سال وہاں رہنے کو ملے گا۔‘‘ خطرے کے سوال پر ایک دیگر مزدور نے کہا کہ اگر موت آنی ہوگی تو آ ہی جائے گی، اپنے گھر والوں کے لیے خطرہ مول لینے کے لیے تیار ہوں‘‘۔

اطلاعات کے مطابق 23 جنوری سے 30 جنوری کے درمیان لکھنؤ کے نوڈل مرکز پر روزآنہ تقریباً 1000 نوجونوں کا انتخاب ہونا ہے ، ان سے شٹرنگ، ویلڈنگ، پلاسٹر کروا کر دیکھا جا رہا ہے کہ انہیں کام آتا ہے یا نہیں۔ ان مزدوروں  کو اسرائیل میں 1 لاکھ 37 ہزار روپئے تک ہر ماہ تنخواہ ملے گی۔ مزدوروں کے رہنے کے لیے رہائش وہاں کی حکومت دے گی۔ اسرائیل جانے والے مزدوروں کی عمر 21 سے 45 سال تک ہونی چاہئے۔