یو پی :انتہا پسند ہندو نوجوانوں کا مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کی کوشش، اشتعال انگیز نعرے بازی

فیروز آباد میں ایک میلے میں ہندو نوجوانوں کے گروپ نے با حجاب مسلم لڑکیوں کو دیکھ کر جے شری رام کے نعرے لگائے اور قابل اعتراض اشارے کئے ،ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

نئی دہلی ،10 فروری :۔

مسلمانوں کے خلاف شدت پسند اور انتہا پسند ہندو نواجوانوں کے ذریعہ اشتعال انگیزی کرنا اب معمول کا واقعہ بنتا جا رہا ہے خاص طور پر مسلم خواتین کو دیکھ کر انہیں ہراساں کرنا یا ان کے ساتھ بد سلوکی کرنا ہندو نوجوانوں کیلئے اب کوئی غیر قانونی عمل نہیں رہا ۔بلکہ حکومتی انتظامیہ کی جانب سے اس کی خاموش حوصلہ افزائی بھی کی جا رہی ہے جس کا نتیجہ ہے کہ ایسے واقعات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں ۔ تازہ معاملہ اتر پردیش کے فیروز آباد ضلع کا ہے جہاں با حجاب مسلم لڑکیوں کے ایک گروپ کو دیکھ کر دائیں بازو کی نظریات کے حامل شدت پسند ہندو نوجوانوں کے گروپ نے ان کے ساتھ بد سلوکی کی اور اشتعال انگیز مذہبی نعرے بازی کر کے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کی ۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس واقعہ کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ وہیں سوال اٹھ رہا ہے کہ یوگی حکومت کا دعویٰ ہے کہ لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے اور خواتین محفوظ ہیں ۔ اس واقعہ کے بعد سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا صرف ہندو لڑکیاں محفوظ ہیں اور مسلم لڑکیاں محفوظ نہیں ہیں ۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہو رہا ہے ۔معاملہ  ملیکھان جہاں پور گاؤں میں ایک میلے  کا ہے ۔ یہ واقعہ 9 فروری بروز ہفتہ کو اس وقت منظر عام پر آیا جب سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز ویڈیو منظر عام پر آئی۔ بڑے پیمانے پر زیر گردش ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص برقعوں میں مسلم خواتین کے پیچھے کھڑا ہو کر جارحانہ انداز میں “جے شری رام” کا نعرہ لگا رہا ہے۔یہی نہیں اس ویڈیو کو ریکارڈ کر کے اسے سوشل میڈیا پر الگ الگ قابل اعتراض گانوں کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہےاور ویڈیو میں نظر آنے والی مسلم لڑکیوں کے تعلق سے فحش گفتگو بھی کی جا رہی ہے۔  اس دوران پریشان مسلم خواتین موقع سے ہٹ رہی ہیں لیکن بد معاشوں کا گروپ ان کا ویڈیو بناتے ہوئے قابل اعتراض نعرے لگا رہا ہے۔

اس واقعے نے بھارت میں ہندوتوا کے بڑھتے ہوئے خطرات کے درمیان مسلم خواتین کی حفاظت کی طرف توجہ دلائی ہے۔ سماجی اور حقوق نسواں کے کارکنوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس پر زور دیا ہے کہ یہ ٹارگٹڈ ہراساں کرنا ایک ہندوتوا ایجنڈا ہے جس کا مقصد مسلم خواتین کو ہراساں کرنا ہے ۔

اس سلسلے میں فیروز آباد پولیس نے ایکس پر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ “متعلقہ تھانہ انچارج کو مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سے  نے کہا کہ اس شخص کو پکڑنے کے لیے دو خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن میں ایک سائبر ٹیم بھی شامل ہے۔ پولیس نے اس کے گھر پر چھاپہ مارا لیکن وہ فرار ہو گیا۔ مجرم کی گرفتاری کے بعد ہم پوری معلومات کے ساتھ اپ ڈیٹ کریں گے۔