یو اے پی اے کیس میں گرفتار پاپولر فرنٹ کے رہنماؤں کو کیرالہ ہائی کورٹ سے ضمانت

نئی دہلی ،25 جون :۔

یو اے پی اے کیس میں پاپولر فرنٹ کے گرفتار 17 سابق کارکنان  کو آج منگل کے روز کیرالہ ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی ۔ان تمام رہنماؤں کو این آئی اے نے یو اے پی اے کےالزامات کے تحت جیل بھیج دیا تھا۔اس کیس میں ضمانت کی درخواست کی سماعت جسٹس اے کے جے شنکرن نمبیار کی سربراہی والی ڈویژن بنچ نے کی۔

جن پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے کارکنوں کو ضمانت ملی ہے ان میں ایس ڈی پی آئی کے ریاستی سکریٹری پی کے عثمان، پاپولر فرنٹ کے سابق عہدیداران ڈاکٹر  سی ٹی سلیمان، ایڈووکیٹ۔ مبارک، ایم ایچ شیہاس، مجیب اراٹوپیٹا، صادق پٹھانمتھیٹا، نجم الدین منڈاکیام، سائین الدین کنجیرا پلی، علی، عبدالکبیر، رضوان، صادق، نشاد، رشید، سید علی، اکبر علی، اشفاق اور دیگر  شامل ہیں ۔

مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ”ہم فی الحال ان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ضمانت کی رسمی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ اگر ہم جلد از جلد ضمانت کے حکم پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہتے ہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ این آئی اے اسٹے کے لیے عدالت عظمیٰ سے رجوع کر سکتا ہے، جس سے یہ عمل مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔

تاہم، عدالت نے دیگر ریاستی رہنماؤں صدام حسین، کرمانہ اشرف مولوی، نوشاد، اشرف، یحییٰ تھنگل، محمد علی عرف کنجاپو، عبدالستار، انصاری ایراٹوپیٹا اور سی اے رؤف کو راحت دینے سے انکار کردیا۔

ان سبھی کو  این آئی اے نے پی ایف آئی پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد کئے جانے کے بعد ملک گیر تلاشی مہم کے دوران گرفتار کیا گیا تھا ۔

ضمانت دینے کا عدالت کا فیصلہ قومی ایجنسی کے لیے ایک بڑا دھچکا  ہے، جس کو اپنی ناقص تفتیش اور چارج شیٹ میں درج اپنے بڑے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت کی کمی کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر 28 ستمبر 2022 کو پابندی لگائی گئی تھی۔ پابندی سے پہلے اور بعد میں، مرکزی ایجنسیوں بشمول این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ملک بھر میں چھاپے مارے، جس کے نتیجے میں پارٹی کے کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری عمل میں آئی۔