یوگی حکومت کی بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ شدید برہم
عدالت نے کہاکہ اس واقعہ نے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا، مظلومین کو راحت دیتے ہوئے گھروں کو پھر سے بنانے کی مشروط اجازت دی

نئی دہلی ،25 مارچ :۔
سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو بلڈوزر ایکشن کے لیے سخت پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایسی کارروائی کرنے سے پہلے متاثرین کو مناسب وقت دینا چاہیے تھا۔ اس واقعہ نے عدالت کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ عدالت نے مظلومین کو راحت دیتے ہوئے گھروں کو پھر سے بنانے کی مشروط اجازت دی۔ یہ معاملہ پریاگ راج کا ہے۔ جہاں سال 2021 میں ایک وکیل، ایک پروفیسر اور دیگر کے گھروں کو بلڈوزر سے توڑ دیا گیا تھا۔
جسٹس ابھے اوکا اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے متاثرین کے دعوے کی بنیاد پر جس طرح توڑ پھوڑ کی گئی، اس پر اعتراض ظاہر کیا۔ بنچ نے کہا، "نوٹس کے 24 گھنٹے کے اندر جس طرح سے یہ کام کیا گیا، اس نے عدالت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا ہے۔
عدالت نے متاثرین کو اپنے خرچ پر گھر بنانے کی مشروط اجازت دی جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں ایک حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ وقت پراپیل کریں گے، زمین پر کوئی دعویٰ نہیں کریں گے اور کسی تیسرے فریق کو شامل نہیں کریں گے۔ اگر ان کی اپیل خارج کی جاتی ہے تو انہیں اپنے خرچ پر گھروں کو پھر سے توڑنا ہوگا۔
یہ معاملہ وکیل ذوالفقار حیدر، پروفیسر علی احمد، دو بیواؤں اور ایک دیگر شخص سے جڑا ہوا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی خارج ہونے کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ افسروں نے ہفتہ کی رات انہدامی نوٹس جاری کی اور اگلے ہی دن ان کے گھر توڑ دیے۔ انہیں اس کارروائی کو چیلنج دینے کا موقع ہی نہیں ملا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے ان کی زمین کو عتیق احمد سے جوڑ دیا تھا۔