یوگی حکومت کا دوہرا رویہ،لالچ دے کر تبدیلی مذہب پر پابندی مگر  ‘گھر واپسی’ کی چھوٹ  

لکھنؤ میں مرتد وسیم رضوی عرف جتیندر تیاگی کی موجودگی میں دو مسلمانوں کو ماہانہ تین ہزار  روپے کا لالچ دے کر ہندو بنایا گیا

نئی دہلی ،24 فروری :۔

اتر پردیش میں دھرم پریورتن کے خلاف انتہائی سخت قانون  بنایا گیا ہےاور آئے دن اس قانون کا سہارا لے کر مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور لالچ دے کر تبدیلی مذہب کا الزام لگا کر نہ صرف جیل میں ڈال دیا جاتا ہے بلکہ جم کرمار پیٹ بھی کی جاتی ہے۔ لیکن اس قانون کے معاملے میں یوگی حکومت کا دوہرا رویہ سامنے آ رہا ہے۔یعنی اگرکوئی شیام اسلام بول کرلے تو یہ قانون حرکت میں آئے گا مگر جب کسی  شمیم   کو دھرم پریورتن  کرایا جائے تو یہ عین قانون کے مطابق ہے اور اسے گھر واپسی کہا جائے  گا۔ایسا ہی ایک واقعہ ہفتہ کو، اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ  میں پیش آیا جب پیسوں کا لالچ دے کر باقاعدہ ایک تقریب میں دو مسلمانوں کا  دھرم  پریورتن کرکے ‘گھر واپسی’ کرائی گئی ۔

منکامیشور مندر میں مہنت دیویا گری نے دو نوجوانوں کو ماتھے پر تلک لگا کر سناتن میں خوش آمدید کہا۔  ان کو  نیا نام دیا گیا۔ اس دوران مرتد وسیم رضوی عرف ٹھاکر جتیندر نارائن سنگھ  بھی موجود تھے۔     انہوں نے کہا کہ سماج میں نفرت اور تعصب کو ایک طرف چھوڑ کر آج سرفراز احمد (40) ساکن بجنور اور گلناز (32) ساکن شاہجہاں پور نے سناتن دھرم  قبول کیا۔

انہوں نے دعویٰ کہ سناتن کلچر کو بغیر کسی دباؤ کے ہم سب کے درمیان قبول کیا  ہے۔  ہم سب ان کا سناتن دھرم میں خیرمقدم کرتے ہیں۔  اس کے ساتھ سناتن دھرم میں ان کا نام کرن بھی دیا گیا ہے۔  سرفراز احمد کا نام اب راجن مشرا اور گلناز کا نام ویراٹ شرما ہے۔  معاشرہ اب انہیں ان ناموں سے پہچانے گا۔  مرتد ٹھاکر جتیندر نارائن سنگھ سینگر نے دونوں نوجوانوں کو 11,000 کا چیک پیش کیا اور ساتھ ہی ہر ماہ 3,000 کی مالی امداد کا اعلان کیا ۔

تبدیلی مذہب قانون پر یوگی حکومت کی منافقت پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔ایک طرف محض الزام پر مسلمانوں اور عیسائیوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے وہیں دوسری طرف پیسوں کی لالچ میں مسلمانوں کو باقاعدہ میڈیا کے سامنے عوامی تقریب میں ہندو بنانے کا عمل جاری ہے اور حکومت و انتظامیہ خاموش فروغ دے رہی ہے۔