یوگی حکومت رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کو اعظم خان بنانے کے در پے
بجلی میٹر میں چھیڑ چھاڑ اور بجلی چوری کا دعویٰ کرتے ہوئے مقدمہ درج
نئی دہلی ،19 دسمبر :۔
سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئے تشدد اور پولیس کی فائرنگ میں چار مسلمانوں کی موت کے بعد حالات نارمل نہیں ہوئے ہیں ۔ پولیس کی زیادتی کے بعد اب حکومت منظم طور پر سنبھل کے مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔آئے دن کسی نہ کسی بہانے سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر مسلم سیاسی نمائندوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کبھی غیر قانونی قبضہ کے نام پر تو کبھی بجلی چوری کے حوالے سے انتظامیہ عام مسلمانوں کو تو پریشان کر ہی رہی ہے منتخب عوامی نمائندوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ اب یوگی حکومت نےسماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کے خلاف بجلی چوری کا مقدمہ درج کیا ہے۔لاؤ لشکر کے ساتھ پہلے بجلی کا میٹر تبدیل کرنے کا ڈرامہ کیا گیا پھر اچانک بجلی چیکنگ کے نام پر ہنگامہ کیا گیا اور جب کچھ ہاتھ نہیں آیا تو اب میٹر میں چھیڑ چھاڑ کا دعویٰ کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یوگی حکومت کے ذریعہ مسلسل برق کے خلاف کی جا رہی کارروائی سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یوگی حکومت ضیا ء الرحمن برق کو دوسرا اعظم خان بنانے کے در پے ہے۔قبل ازیں سنبھل تشدد کے بعد موقع پر رکن پارلیمنٹ کی عدم موجودگی کے باوجود ایف آئی آر میں ضیا الرحمن برق کو نامزد کیا گیا اور سازش رچنے کا الزام عائد کیا گیا ۔ اس کے بعد مکان کی تعمیر کو بغیر نقشہ پاس قرار دے کر نوٹس جاری کر دیا گیا ۔اور اب بجلی چوری کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اس مسلسل کارروائی سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ یوگی حکومت ضیا ء الرحمن برق کو دوسرا اعظم خان بنانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
دراصل، بجلی محکمہ کی ٹیم نے پولیس فورس کے ساتھ برق کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ گھر میں نصب میٹر کی ریڈنگ میں بے ضابطگیاں تھیں اور یہ ریڈنگ اس کے مطابق نہیں تھی جتنا بجلی کا استعمال ہو رہا تھا۔
محکمہ بجلی کے حکام کے مطابق، برق کے گھر میں سسٹم کے مطابق اتنے بجلی کے آلات موجود ہونے کے باوجود میٹر کی ریڈنگ کم آ رہی تھی۔ ان کے گھر میں دو دن پہلے نیا ڈیجیٹل میٹر نصب کیا گیا تھا لیکن اس میں بھی گڑبڑ پائی گئی۔ اس کے علاوہ، گھر میں سولر پینل اور ساؤنڈ پروف جنریٹر سمیت 12 بیٹریوں والا سسٹم بھی موجود تھا۔
ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کے وکیل ایڈوکیٹ قاسم جمال نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ برق کے گھر میں سولر پینل نصب ہے اور ان کے گھر میں ضروری بجلی کے آلات جیسے اے سی، پنکھے اور فریج موجود ہیں، جن کے لئے وہ محکمے کو کم از کم چارجز ادا کر رہے ہیں۔ وکیل نے مزید کہا کہ بجلی کے محکمے کی طرف سے آنے والی کم ریڈنگ کی وجہ یہ ہے کہ اس کے استعمال میں صرف 4 افراد شامل ہیں اور دیگر تمام رشتہ دار ان کے گھر پر نہیں رہتے۔