یوپی کے 240 مدارس کی منظوری  ہوگی ختم  ، متعدد مدارس صرف کاغذوں پر

اتر پردیش میں سرکاری امداد یافتہ 260 مدارس میں سے متعد مدرسوں میں طلباء کی مطلوبہ تعداد ندارد،متعدد مدرسوں نے خود ہی منظوری منسوخ کرنے کی درخواست بھیجی

لکھنؤ، نئی دہلی،12 ستمبر :۔

ملک میں چلنے والے مدارس پہلے ہی ناگفتہ بہ مسائل کے شکار ہیں ۔دریں اثنا اتر پردیش  سے مدارس کے تعلق سے ایک بری خبر سامنے آ رہے ہیں جہاں 240 مدارس کی منظوری ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ ضلع اقلیتی بہبود کے افسران نے یہ فہرست اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کو بھیجی ہے۔ اس میں درج زیادہ تر مدارس کام نہیں کر رہے ہیں ، صرف کاغذوں پر ہی موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، بہت سے مدارس  ہیں جہاں  مطلوبہ معیار سے کم طلباء کی تعداد  ہے ۔ وہیں متعدد مدارس نے معیار سے کم تعداد کی  وجہ سے اپنے دستاویزات UDAYS پر اپ لوڈ نہیں کیے ہیں۔ کئی مدارس نے خود بورڈ سے اپنی شناخت ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق  ریاست میں 16,460 مدارس تحتانیہ کلاس 1 تا 5، فوقانیہ کلاس 5 تا 8 اور عالیہ اور فاضلہ لیول یعنی ہائی اسکول یا اس سے اوپر کے مدارس کو بورڈ نے تسلیم کیا ہے۔ ان میں سے 560 مدارس ایسے ہیں جنہیں حکومت سے مالی امداد ملتی ہے۔ ان مدارس میں منشی،مولوی کی تعلیم ہائی اسکول کے مساوی، عالم انٹر کے مساوی، کامل گریجویشن اور فاضل پوسٹ گریجویشن کے مساوی ہیں۔

مدرسہ بورڈ کے امتحانات میں شرکت کرنے والے امیدواروں کی تعداد ہر سال کم ہو رہی ہے۔ اس سال ریاست بھر کے مدارس سے صرف 1 لاکھ 72 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔ اس کی وجہ مدرسہ بورڈ کے نئے قوانین کو مانا جا رہا ہے۔ اس کے تحت دوسرے بورڈز کے طلبہ کے لیے یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ ہائی اسکول میں اردو/عربی/فارسی پاس کریں تاکہ وہ عالم میں اپلائی کریں اور کامل کے لیے درخواست دینے کے لیے انٹرمیڈیٹ یا اس کے مساوی امتحان پاس کریں۔

مدرسہ بورڈ کی رجسٹرار ڈاکٹر پرینکا اوستھی نے کہا کہ مئو کے 10 مدارس نے خود بورڈ کو غیر  منظور کرنے کے لیے خط بھیجا ہے۔ امبیڈکر نگر میں 204 مدارس نہیں چل رہے ہیں۔ ساتھ ہی لکھنؤ کے چار مدارس نے طلبہ کے کاغذات اپ لوڈ نہیں کیے ہیں۔ امروہہ اور سنت کبیر نگر کے مدارس بھی فہرست میں شامل ہیں۔

مدرسہ رولز 2016 کے مطابق تحتانیہ سے منشی مولوی تک کی منظوری کے لیے مدرسہ میں کم از کم 150 طلباء کا ہونا لازمی ہے۔ منشی مولویوں میں 30 سے کم طالب علم نہ ہوں۔ اس کے علاوہ عالم، کامل اور فاضل کی منظوری کے لیے کم از کم 10 طلبہ کا امتحانات میں شریک ہونا ضروری ہے۔