یوپی کے بعدگوا میں ہندو شدت پسندگروپوں کا حلال مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ
نئی دہلی ،22نومبر :۔
اسلاموفوبیا سے متاثر اتر پردیش کی یوگی حکومت نے ریاست میں حلال مصنوعات پر پابندی کے فیصلے کے بعد کارروائی جاری ہے ۔اب اس کا اثر دوسری ریاستوں میں بھی نظر آنے لگا ہے ۔شدت پسند مسلم مخالف تنظیموں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور انہوں نے دوسری ریاستوں میں بھی یوگی حکومت کے طرز پر حلال مصنوعات پر پابندی کا مطالبہ شروع کر دیا ہے ۔تازہ معاملہ گوا کا ہے جہاں جنوبی گوا میں کئی ہندو شدت پسند تنظیمیں حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات کی فروخت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ شدت پسند تنظیموں نے اس کے پس پرہ یہ دلیل دی ہے کہ حلال سرٹیفیکیشن ایک ایسا نظام ہے جو صارفین میں الجھن اور امتیاز پیدا کرتا ہے۔
حلال فوڈ کے خلاف سر گرم تنظیموں میں شدت پسند بجرنگ دل، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور ہندو جنجاگرتی سمیتی شامل ہیں۔مذکورہ تنظیموں نے منگل کو جنوبی گوا کے پونڈا پولیس اسٹیشن میں حلال مصنوعات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک میمورنڈم پیش کیا۔ انہوں نے اپنی ریاست میں حلال مصنوعات کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے پر اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اکثریتی برادری کے مفادات کے تحفظ کے لیے ایک جرات مندانہ قدم اٹھایا ہے۔
ستیہ وجے نائک والپوئی حلقہ سے عام آمی پارٹی کے امیدوار نے بتایا کہ حلال ٹیگ والی مصنوعات ہر جگہ کھلے عام فروخت ہوتی ہیں۔ گوا میں بھی، ہم ایسی ہی صورتحال دیکھ سکتے ہیں،۔
انہوں نے کہا کہ حلال سرٹیفائیڈ فوڈ، کاسمیٹکس، ادویات، نمکین سے لے کر خشک میوہ جات، مٹھائیاں، اناج، تیل، صابن، شیمپو، ٹوتھ پیسٹ، نیل پالش، لپ اسٹک وغیرہ چھوٹی دکانوں سے لے کر بڑے مالز تک ہر جگہ فروخت ہو رہے ہیں۔ لہذا، ہم نے حکومت سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گوا حکومت نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے، سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں حلال مصدقہ مصنوعات پر ملک گیر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ ملک کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے "اقتصادی جہاد” کی ایک شکل ہے۔