یوپی: کشی نگر کی 2 مسلم طالبات ایک ماہ سے لاپتہ، پولیس پر کارروائی نہ کرنے کا الزام
متاثرہ کے اہل خانہ نے دونوں طالبات کے اغوا کا امکان ظاہر کیا ،لواحقین گزشتہ ایک ماہ سے تھانے کا چکر لگانے پر مجبور
نئی دہلی30 اپریل :۔
اتر پردیش پولیس اپنے فرائض کو انجام دینے میں کس قدر ’فعال ‘ ہے خاص طور پر مسلمانوں کے مسئلے میں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کشی نگر کی دو مسلم طالبات گزشتہ ایک ماہ سے لا پتہ ہیں اور اب تک پولیس نے اس سلسلے میں لواحقین کی شکایت کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی ۔انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق اترپردیش کے کشی نگر ضلع سے 27 مارچ 2023 سے 2 مسلم طالبات لاپتہ ہیں، جن کے اہل خانہ گزشتہ ایک ماہ سے ان کی تلاش کر رہے ہیں۔ متاثرہ کے اہل خانہ نے دونوں طالبات کے اغوا کا امکان ظاہر کیا ہے۔
لاپتہ ہونے والی نابالغ طالبات کی عمر تقریباً 15 سال ہے۔ لاپتہ طالبات کے اہل خانہ نے انسانی اسمگلنگ گینگ سے تعلق رکھنے والے افراد کے اغوا کا امکان ظاہر کیا ہے۔
متاثرہ کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ‘مقامی پولیس اس معاملے میں کارروائی نہیں کر رہی ہے’۔متاثرہ کے خاندان نے 28 اپریل کو انسپکٹر جنرل آف پولیس، گورکھپور ڈویژن کو ایک خط لکھا ہے اور اس معاملے میں مقدمہ درج کرنے اور بازیابی کے لیے ضروری کارروائی کرنے کی فریاد کی ہے۔متاثرہ خاندان کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق ولیم اللہ خان اور سیف اللہ شیخ کی بیٹی 27 مارچ 2023 کو کشی نگر کے بدھا پوسٹ گریجویٹ کالج سے ایک ساتھ غائب ہو گئی تھیں۔ولیم اللہ خان کی بیٹی کشی نگر ضلع کی رہنے والی ہے اور سیف اللہ شیخ کی بیٹی دیوریا ضلع کی رہنے والی ہے۔
انڈیا ٹومارو سے بات کرتے ہوئے اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں لڑکیاں ایک ساتھ لاپتہ ہو گئی ہیں۔ انڈیا ٹومارو سے بات کرتے ہوئے، لاپتہ طالبات میں سے ایک کے والد ولیم اللہ خان نے کہا، "ہمیں شبہ ہے کہ انھیں زبردستی اغوا کیا گیا ہے یا انسانی اسمگلنگ کرنے والے گروہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے دھوکہ دیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا۔
27 مارچ 2023 کو لاپتہ طالبہ کے والد ولیم اللہ خان نے طالبات کے لاپتہ ہونے کی اطلاع مقامی پولیس اسٹیشن کاسہ میں دی تھی۔ تاہم اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایک ماہ گزرنے کے باوجود اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔متاثرہ کے خاندان نے انسپکٹر جنرل آف پولیس، گورکھپور سرکل کو ایک خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے، "درخواست گزار مایوس ہے کیونکہ مقامی پولیس اسٹیشن، کسیا میں دی گئی اطلاع پر اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔