یوپی: کانوڑ یاترا سے قبل ہندوتو رہنما مسلم دکانداروں کے خلاف سر گرم

کانوڑ یاترا کے راستوں میں پڑنے والے ہوٹلوں ،ڈھابوں اور ریستورانوں کے ملازمین کی چیکنگ کے دوران غنڈی گردی

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،30 جون :۔

اتر پردیش میں ایک بار پھر کانوڑ یاترا سے قبل ہندوتو رہنما مسلم دکانداروں کے خلاف سر گرم ہوگئے ہیں۔ہوٹلوں ،ڈھابوں اور ریستورانوں میں جا کر ملازمین کا آدھار کارڈ چیک کیا جا رہا ہے اور مسلمان ہونے کی صورت میں دکان بند کرنے ورنہ نتیجہ بھگتنے کی دھمکی دی جا رہی ہے ۔ کانوڑ یاترا کے روٹ پر پڑنے والے اضلاع میرٹھ اور مظفر نگر اضلاع میں ان شدت پسندوں نے مہم شروع کر رکھی ہے ۔نہ صرف آدھار کارڈ چیک کیا جا رہا ہے بلکہ غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملازمین کے پتلون اتار کر جانچ کرنے کی رپورٹیں بھی منظر عام پر آ رہی ہیں ۔

اس سلسلے میں مظفر نگر کے ایک ڈھابے کا ویڈیو وائرل ہو رہاہے جس میں کچھ ہندوتو کے ٹھکیدار جانچ کے لئے پہنچے اور انہوں نے ایک ملازم کا پتلون اترواکر جانچ کرنے کی کوشش کی ۔کیونکہ اس کے پاس  آدھار کارڈ نہیں تھا ۔

سوامی یشویر نامی شخص نے اس بار کانو ڑ کے لیے کئی ٹیمیں بنائی ہیں جو ہر جگہ ہوٹلوں سے مسلمان ملازمین کا پیچھا کر رہی ہیں۔ شناخت کے لیے پتلون اتاری جا رہی ہے۔ ہائی وے پر پنڈت ویشنو ڈھابہ پر کام کرنے والے ملازمین کی پتلون اتار کر چیک  کرنے کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے ۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ تمام کارندے سوامی یشور نامی نام نہاد ہندوتو رہنما کے ہیں اور اسی کے اشارے پر دکانوں اور ڈھابوں پر جا کر غنڈہ گردی کر رہے ہیں ۔

واضح رہے کہ یشویر مہاراج نے ہفتہ کو اس مہم کی شروعات دہلی-دہرا دون قومی شاہراہ 58 پر واقع دکانوں، ریستورانوں اور ڈھابوں سے کی۔اسی دوران اتوار کو یشویر مہاراج کی ایک ٹیم کانوڑ   روٹ پر واقع ‘پنڈت جی وشنو ڈھابہ’ پہنچی۔جب اس ٹیم نے ہوٹل کے عملے سے شناخت کے لیے ان کا آدھار کارڈ مانگا تو انھوں نے اپنا آدھار کارڈ دکھانے سے انکار کر دیا۔ ایسے میں جب ٹیم نے شک کی بنیاد پر ہوٹل کا بار کوڈ اسکین کیا تو ہوٹل کے مالک کا نام مسلم کمیونٹی سے آیا، جس کے بعد ہوٹل میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔ اس دوران   ٹیم کے کچھ ارکان پر ہوٹل کے ایک ملازم کو زبردستی کمرے میں لے جانے اور اس کی پتلون اتارنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی لگایا گیا۔