یوپی پولیس کی نظر میں مسلمانوں کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا بھی جرم،چار گرفتار

 بریلی میں اپنے ذاتی مکان میں جمعہ کی نماز پڑھنے پر کارروائی ،ہندو جاگرن سینا کی شکایت کے بعد بریلی پولیس نےسات دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی

نئی دہلی ،20 جنوری :۔

اتر پردیش کی پولیس اب عوام کی حفاظت اور تحفظ کا کام چھوڑ کر صرف مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں مصروف ہے۔دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں کی معمولی شکایت پر مسلمانوں کے خلاف  فوری کارروائی  کرتی ہے۔اتر پردیش کے بریلی میں پولیس کی تازہ کارروائی موضوع بحث بنی ہوئی ہے جہاں پولیس نے اپنے ذاتی مکان میں اجتماعی نماز پڑھنے پر چار مسلمانوں کو گرفتار کر لیا ہے اور مزید سات افراد کے خلاف نامزد ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ چار مسلمانوں کو بریلی ضلع کے ایک گاؤں میں ایک نجی  مکان میں   جمع ہونے اور جمعہ کی اجتماعی نماز ادا کر نےکے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ گاؤں کے پردھان محمد عارف سمیت تین دیگر، جو اس کیس میں نامزد ہیں، مفرور ہیں۔اجتماعی نماز کی ڈرون فوٹیج ہندو جاگرن منچ کے یوتھ ونگ کے بریلی کے ضلعی صدر ہمانشو پٹیل نے شیئر کی، جس  کے بعد پولیس کی کارروائی شروع ہوئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ  گاؤں کے پردھان  کا خاندان اس پلاٹ کا مالک ہے۔

ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے بریلی ضلع کے جام سامت گاؤں میں اپنے نجی مکان  کو ایک ٹین ڈھانچہ بنا کر عارضی مسجد میں تبدیل کر دیا ہے۔پولیس نے ان تما افراد کے خلاف امن و امان کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت گرفتار کیا ہے۔

بہیڑی پولیس اسٹیشن میں عارف اور دیگر رہائشیوں سمیت سات افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ یہ مقدمہ بھارتیہ نیا ئےسنہتا (بی این ایس) کی دفعہ 223 (ایک سرکاری ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی) کے تحت درج کیا گیا ہے۔ بہیڑی پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر سنجے تومر نے کہا، ’’ہم نے گاؤں کے پردھان کے بھائی محمد شاہد سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے، اور ان کے خلاف امن کی خلاف ورزی کا الزام  عائد کیا گیا ہے۔‘‘

اپنے پرائیویٹ اور نجی مکان میں نماز ادا کرنے پر پولیس کی کارروائی موضوع بحث ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ا ب مسلمان اپنے گھر میں بھی نماز نہیں پڑھ سکتا۔ لوگوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پوجا، بھجن، آرتی ریلوے سٹیشنوں، میٹرو سٹیشنوں، میٹرو اور ٹرینوں کے اندر اور سرکاری دفاتر میں اور یہاں تک کہ فلائٹ میں بھی کی جا سکتی ہے، لیکن اگر کوئی مسلمان  اپنے گھر کے اندر بھی نماز نہیں پڑھ سکتا ۔ بریلی پولیس قانون اور آئین کے لیے کام نہیں کرتی بلکہ ہندو جاگرن سینا کے لیے کام کرتی ہے۔