یوپی پولیس نے  بطور احتجاج سیاہ پٹی باندھنے کے خلاف کارروائی کو  درست قرار دیا

وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف جمعہ اور عید کی نماز کے دوران  احتجاج پر پولیس نے کارروائی کی تھی ،16 اپریل 2025 کو سٹی مجسٹریٹ کے سامنے حاضر ہونے اور دو لاکھ روپے تک کے بانڈ جمع کرانے کا حکم دیا ہے

نئی دہلی ،12 اپریل :۔

وقف ترمیمی بل کے خلاف علامتی احتجاج  کے دوران  جمعہ اور عید کی نماز کے دوران بازو پر سیاہ پٹی باندھنے پر  یو پی پولیس نے 300 سے زائد مسلمانوں پر مقدمہ درج  کر لیا تھا جس پر اعتراض کیا گیا ۔ اور یوپی پولیس کی اس کارروائی کو سراسر نا انصافی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی گئی تھی ۔ تقریب دس دنوں کے بعد  اتر پردیش کے مظفر نگر میں حکام نے کہا کہ جاری کیے گئے نوٹس قانونی طور پر درست ہیں اور اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اضافی افراد کی شناخت نہیں کی گئی ہے۔ مظفر نگر کے ایس ایس پی ابھیشیک سنگھ نے کہا، "جو نوٹس جاری کیا گیا وہ قانونی تھا،” انہوں نے مزید کہا، "ہم نے کوئی نیا نوٹس نہیں دیا ہے۔

سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے مسلمانوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 اپریل 2025 کو سٹی مجسٹریٹ کے سامنے حاضر ہونے اور دو لاکھ روپے تک کے بانڈ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔یو پی پولیس کی اس کارروائی پر چوطرفہ تنقید کی گئی   ،مقامی اور سول سوسائٹی گروپس، کا استدلال ہے کہ یہ آزادی اظہار کو دباتا ہے اور غیر منصفانہ طور پر مسلمانوں کو نشانہ بناتا ہے۔

نوٹس حاصل کرنے والے ایک متاثرہ نے بتایا کہ ہم ایک وکیل کی تلاش میں ہیں، ہمیں 16 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔ ہم نے وکیل کی تلاش شروع کر دی ہے۔ انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "اگرمجسٹریٹ نوٹس کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے، تو سب سے بڑا مسئلہ بانڈ کا ہے۔ اگر ضلع میں ایک سال کی مدت میں کچھ ہوتا ہے، تو ہمیں اٹھایا جا سکتا ہے۔  نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے نماز کے بعد دوسروں کو اکسانے اور بھڑکانے کی کوشش کی جس سے امن عامہ کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔