یوپی: وقف بل کیخلاف بطور احتجاج بازو پر سیاہ پٹیاں باندھنے پر 2 لاکھ روپے کا جرمانہ

پانچ مسلمانوں کو جاری کیے گئے نوٹس میں انتظامیہ نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے نماز کے بعد لوگوں کو بھڑکانے کی کوشش کی ،16 اپریل 2025 کو سٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت

نئی دہلی ،06 اپریل :۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت  مسلمانوں کے خلاف اس قدر جارحانہ ہو گئی ہے کہ مسلمانوں کے ذریعہ خاموش احتجا ج کرنا بھی ایک جرم بنا دیا گیا ہے۔وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں مسلمانوں نے احتجاج کیا ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کی کال پر جمعۃ الوداع کے موقع پر مسلمانوں نے اپنے بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا ۔اس کے علاوہ عید کے موقع پر بھی متعدد شہروں میں مسلمانوں نے بطور احتجاج سیاہ پٹیاں باندھی لیکن اتر پردیش میں مسلمانوں کے ذریعہ علامتی احتجاج پر بھی قانون کا حوالہ دے کر کارروائی کی گئی ۔

رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے مظفر نگر میں پولیس نے جمعہ اور عید کی نماز کے دوران بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ کر وقف ترمیمی بل کے خلاف علامتی طور پر احتجاج کرنے والے متعدد مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔سٹی مجسٹریٹ نے نوٹس جاری کیا ہے جس میں انہیں "امن میں خلل ڈالنے” کے جرم میں 2 لاکھ روپے کا بانڈ ادا کرنے کو کہا گیا ہے۔

پانچ مسلمانوں کو جاری کیے گئے نوٹس میں انتظامیہ نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے نماز کے بعد دوسروں کو اکسانے اور اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی جس سے امن عامہ کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔

انتظامیہ نے ان پانچوں کو 16 اپریل 2025 کو سٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے اور دو لاکھ روپے تک کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔انڈین سول ڈیفنس کوڈ کی دفعہ 130 کے تحت نوٹس میں کہا گیا ہے، "یہ چالان (چارج) رپورٹ سول لائنز پولیس اسٹیشن، مظفر نگر کے افسر انچارج سے موصول ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ جواب  افراد  نے وقف بورڈ بل کے خلاف احتجاج میں جمعہ اور عید کی نماز کے دوران بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مستقبل میں، مذزکورہ افراد عام لوگوں کو بھڑکا سکتے ہیں اور غلط معلومات پھیلا سکتے ہیں، اس طرح امن عامہ  میں خلل پیدا کر سکتے ہیں۔انتظامیہ نے ان پر امن خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں 16 اپریل 2025 کو عدالت میں پیش ہونے اور دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

مکتوب  کی رپورٹ کے مطابق  نوٹس وصول کرنے والوں  نے انتظامیہ کی کارروائی کو سراسر غلط قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد کوئی خلل ڈالنے والی سرگرمی نہیں ہوئی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی کال کے بعد، کچھ لوگوں نے اپنا احتجاج درج کرنے کے لیے ‘الوداع جمعہ’ کی نماز کے دوران بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ نماز کے بعد کوئی ہنگامہ یا مظاہرے نہیں ہوئے جس سے امن کی کوئی خرابی ہو سکتی ہو۔

انتظامیہ نے سروت گاؤں کے رہائشی شبیر کو نوٹس جاری کیا ہے۔ انہوں نے پولیس کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، اس بل کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو چکے ہیں اور اب بھی ہو رہے ہیں، اگر ملک کی پارلیمنٹ میں ارکان پارلیمنٹ بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر بل کی مخالفت کر رہے ہیں تو ہمارا احتجاج غلط کیسے ہو گیا؟

مظفر نگر سول لائن پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن انچارج   نے کہا، "یہ لوگ ہجوم کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے تھے اور ممکنہ طور پر مستقبل میں بدامنی کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس لیے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔