یوپی میں حلال گوشت پر پابندی نہیں:ایف ایس ڈی اے

  ایف ایس ڈی اے کی اعلیٰ اہلکار انیتا سنگھ نے کہا کہ حلال سرٹیفیکیشن ایجنسیوں کے پاس ایسی مصنوعات کی جانچ کرنے کی مہارت نہیں ہے جس کے لیے وہ حلال سرٹیفیکیشن جاری کرتے ہیں

نئی دہلی26نومبر :۔

اتر پردیش  میں یوگی حکومت کے ذریعہ حلال مصنوعات پر پابندی کا معاملہ ان دنوں سرخیوں میں ہے ۔حلال پر پابندی کی خبروں کے درمیان مسلمانوں میں خاص طور پر بے چینی نظر آ رہی ہے ۔اس سلسلے میں غلط فہمیوں کا بھی بازار گرم ہے۔سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا حلال گوشت پر بھی حلال مصنوعات پر پابندی کا اطلاق ہوگا ۔چنانچہ اس سلسلے میں یو پی  فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگس ایڈمنسٹریشن (ایف ایس ڈی اے) محکمہ کی ایڈیشنل چیف سکریٹری انیتا سنگھ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں حلال گوشت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

انڈیا ٹومارو سے  بات کرتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ پابندی گوشت کے علاوہ دیگر تمام حلال مصنوعات سے متعلق ہے۔

انیتا سنگھ نے کہا کہ گوشت کو ممنوعہ حلال اشیاء کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے کیونکہ آبادی کے ایک ایسے حصے کی حساسیت  سے جڑا ہوا معاملہ ہے جو صرف حلال گوشت کھاتے ہیں۔ مزید یہ کہ حلال گوشت کی پیداوار کے لیے معیاری طریقہ کار موجود ہیں۔

مارکیٹ میں فروخت ہونے والی دیگر حلال مصنوعات جیسے کاسمیٹکس اور چینی وغیرہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا کمپنیوں کو حلال سرٹیفیکیشن جاری کرنے والی ایجنسیوں کے پاس یہ جانچنے کے لیے مطلوبہ سہولتیں اور مہارت موجود ہے کہ آیا مخصوص مصنوعات اسلامی قانون کے مطابق تیار کی گئی ہیں یا نہیں۔ پروڈکٹ مکمل طور پر حلال تھی، ملاوٹ والی نہیں تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایک ایجنسی ایسی مصنوعات کے لیے حلال سرٹیفیکیشن کیسے جاری کر سکتی ہے جس کے لیے ایجنسی کے پاس معیار کی جانچ اور اسے برقرار رکھنے کے لیے مہارت اور جانچ کی سہولیات نہیں ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حلال سرٹیفیکیشن جاری کرنے والی ایجنسیوں میں سے کسی کے پاس یہ مہارت نہیں ہے کہ وہ مصنوعات کو اسلامی معیار کے مطابق حلال اشیا کی جانچ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ ایجنسیوں کے بجائے سرٹیفیکیشن کی نگرانی کے لیے کوئی نہ کوئی سرکاری ادارہ ہونا چاہیے کیونکہ یہ بہت سنگین مسئلہ ہے۔

حلال سرٹیفیکیشن کا مطلب ہے کہ مصنوعات اسلامی قانون کے مطابق تیار کی گئی ہیں اور مکمل طور پر  ملاوٹ سے پاک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایجنسی نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ فار ٹیسٹنگ اینڈ کیلیبریشن لیبارٹریز (NABL) میں رجسٹرڈ نہ ہو تو کوئی بھی نجی ایجنسی کسی بھی پروڈکٹ کے لیے سرٹیفیکیشن جاری نہیں کر سکتی۔  انہوں نے کہا کہ تسلیم شدہ ایجنسیاں بھی صرف ان مصنوعات کے لیے سرٹیفیکیشن جاری کر سکتی ہیں جن کے لیے انہیں NABL نے لائسنس دیا ہے، نہ کہ تمام حلال مصنوعات کے لیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حلال سرٹیفیکیشن جاری کرنے والی بیشتر ایجنسیاں NABL میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک نجی ایجنسی نے NABL کے ساتھ رجسٹریشن کے لیےمحکمے سے رابطہ کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ شوگر جیسی مصنوعات کے لیے حلال سرٹیفیکیشن کی ضرورت نہیں تھی، اس کے باوجود کچھ کمپنیاں حلال  سرٹیفکیشن کے ساتھ چینی فروخت کر رہی ہیں جو کہ مضحکہ خیز ہے۔

پرائیویٹ ایجنسیوں کی طرف سے جعلی سرٹیفیکیشن مسلمانوں کے مذہبی جذبات کا استحصال کرتے ہوئے ہندوستان اور بیرون ملک بعض مصنوعات کی فروخت کو بڑھانے کے لئے کی جارہی تھی۔

ذرائع کے مطابق حلال سرٹیفیکیشن جاری کرنے والی ایجنسیوں نے ان کمپنیوں سے بہت پیسہ کمایا جو اپنے مواد کو حلال پراڈکٹس کے طور پر برانڈ کر کے اپنی فروخت کو بڑھانا چاہتی تھیں۔ گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری ان بددیانتی کی بنیاد پر لکھنؤ کے شیلیندر کمار شرما نے حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ اس نے ایف ایس ڈی اے کو ریاست میں حلال مصنوعات کی تیاری، ذخیرہ کرنے اور فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے  کی درخواست کی۔

سنگھ نے کہا کہ کسی کو اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے کہ یہ کارروائی کسی خاص برادری کے خلاف ہے۔ یہ محض لوگوں کے مذہبی جذبات کا غلط استعمال کرکے کاروباری بددیانتی پر مبنی تھا۔