یوپی: مسجد جاتے ہوئے رنگوں کی مخالفت کرنے پر ہندو ہجوم نے مسلم شخص کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا

نئی دہلی ،16 مارچ :۔
ہولی اور جمعہ ایک ہی دن پڑنے پر اتر پردیش حکومت نے سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے لیکن دریں اثنا سیکورٹی اور کمال احتیاط کے باوجود بعض مقامات پر ایسے نا خوشگوار واقعات پر رپورٹ کئے گئے جہاں ہولی کھیلنے والوں نے راہگیروں کو زبر دستی رنگ لگایا اور اعتراض کرنے پر مار پیٹ بھی کی ۔
ہفتہ کے روز اتر پردیش کے اناؤ سے ایسا ہی ایک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک مسجد جاتے ہوئے 48 سالہ مسلم شخص کو ہندو ہجوم نے صرف اس لئے وحشیانہ حملہ کر کے ہلاک کر دیا کہ اس نے ہولی کے دوران اس پر رنگ پھینکنے کی مخالف کی تھی۔
مقتول کی شناخت 45 سالہ شریف کے نام سے ہوئی ہے جو صدر میں قاسم نگر ربنا مسجد کے قریب رہنے والا تھا۔ وہ سعودی عرب میں بطور ڈرائیور کام کرتا تھا اور دو ماہ قبل وطن واپس آیا تھا۔
ہفتے کے روز، محلہ کانجی میں اپنے آبائی گھر سے مسجد جاتے ہوئے، محلہ کاشف علی سرائے چونگی پاور ہاؤس کے قریب ہولی کا جشن منانے والے ایک گروپ سے ان کا سامنا ہوا۔ جب گروپ نے اس پر رنگ پھینکا تو اس نے اعتراض کیا۔ تاہم، انہوں نے جبراً اس پر پھر سے رنگ پھینک دیاجس کے نتیجے میں ایک گرما گرم بحث ہوئی جو جسمانی حملے میں بدل گئی۔
شرپسندوں کے حملوں سے کسی طرح کچھ راہگیروں نے شریف کو بچایا اور اٹھا کر بٹھا کر پانی دیا۔مگر کچھ ہی لمحوں بعد، وہ گر گیا اور اس کی موت ہو گئی۔اس واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ جسے دیکھتے ہوئے متعدد اسٹیشنوں سے ریپڈ رسپانس ٹیموں سمیت پولیس کی بھاری نفری کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔
شریف کی موت کے بعد بڑی تعداد میں لوگ سڑک پر نکل آئے اور شر پسندوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ سی او سٹی سونم سنگھ اور شہر قاضی کے ساتھ بات چیت کے باوجود کشیدگی برقرار رہی۔ سی او نے کہا کہ شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا جائے گا اور حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔
دریں اثنا، اناؤ پولیس نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، "کوتوالی صدر پولیس نے لاش کو اپنی تحویل میں لے لیا اور ڈاکٹروں کے ایک پینل کے ذریعہ ویڈیو گرافی کے ساتھ پوسٹ مارٹم کروایا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ دل کا دورہ پڑنے کو بتایا گیا ہے، جسم پر زخم کے نشانات نہیں ہیں۔ پولیس دیگر تمام پہلوؤں کی مکمل تفتیش کر رہی ہے۔