یوپی مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کاغیر منظور شدہ مدارس کے معاملے پر وزیر اعلیٰ کو خط
لکھنؤ،16نومبر ۔
اتر پردیش میں مدارس کو لے کر حکومتی سطح پر جو سرگرمیاں ہیں اس کے علاوہ اتر پردیش مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے مدارس کے تعلق سے حکومت کی عدم فعالیت کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھا ہے۔ یہ خط ریاست کے غیر منظور شدہ مدارس کے تعلق سے لکھا گیا ہے اور گزارش کی گئی ہے کہ گزشتہ سال جو مدارس کا سروے ہوا ہے اس تعلق سے کوئی پیش رفت کی جائے کیونکہ آٹھ سالوں سے کئی مدارس منظوری ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
یوپی مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے خط میں اتر پردیش میں مدارس کے سروے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’غیر منظور شدہ مدارس کا سروے ہوئے تقریباً ایک سال سے زیادہ وقت گزر چکا ہے، لیکن حکومت کی طرف سے ایسے مدارس کو منظور ی دینے کے لیے ابھی تک کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے۔‘‘ خط میں وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ آٹھ سالوں سے اتر پردیش میں کسی مدرسے کو منظوری نہیں دی گئی ہے۔
ڈاکٹر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ ساڑھے آٹھ ہزار مدارس کا ایک سال قبل سروے ہوا تھا جس میں تقریباً ساڑھے سات لاکھ بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ حکومت کے ذریعہ ان مدارس کی منظوری سے متعلق کوئی پیش رفت نہ ہونے سے لاکھوں بچوں کا مستقبل تاریک میں ہے۔ یوپی مدرسہ بورڈ چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ ریاستی مدارس میں 90 سے 95 فیصد بچے پسماندہ سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔
مدرسہ بورڈ چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ ریاست میں غیر منظور شدہ مدارس کو غیر قانونی کہا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مدارس کو غیر قانونی کہے جانے سے انھیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ غیر منظور شدہ مدارس کو جلد منظوری دے کر یہاں تعلیم حاصل کر رہے بچوں کو اصل دھارے میں شامل کیے جانے کی ضرورت ہے۔