یوپی: محکمہ جنگلات نے بہرائچ میں 180 سے زائد خاندانوں، صدیوں پرانی مسجد کو بے دخلی کے نوٹس بھیجے

مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ان کے آبا و اجداد ایک صدی پہلے سے یہاں آباد ہیں،1891 میں برطانوی حکومت نے ریلوے لائنیں بچھائی تھیں

نئی دہلی ،30 مئی :۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت  مسلم اکثریتی علاقوں میں انہدامی کارروائیوں میں مصروف ہے ۔تازہ معاملہ اتر پردی کے بہرائچ ضلع کا ہے جہاں یوگی حکومت کے محکمہ جنگلات نے   180 سے زیادہ خاندانوں اور ایک صدی  پرانی مسجد کو بے دخلی کے نوٹس بھیجے ہیں۔محکمہ جنگلات کی جانب سے جاری نوٹس کے بعد صدیوں سے آباد لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔  رہائشیوں میں بڑے پیمانے پراپنے آشیانے کے چھن جانے کا خوف ستا رہا ہے ۔  اس علاقے  میں  مقیم لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے آبا و اجداد یہاں ایک صدی پہلے سے آباد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 1891 سے پہلے سے آباد ہیں  جب برطانیہ نے قریب ہی ریلوے لائنیں بچھائی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ جنگلات نے تین دن کے اندر جواب طلب کرتے ہوئے سخت وارننگ جاری کی ہے۔ اگر خاندان تعمیل کرنے میں ناکام رہے تو محکمہ نے زبردستی بے دخلی اور بلڈوزر کارروائی کی دھمکی دی ہے۔محکمہ جنگلات کا کہنا ہے کہ یہ تمام گھر اور مساجد سرکاری جنگلاتی اراضی پر بنائے گئے ہیں اور تجاوزات کی زد میں ہیں۔ یہ نوٹس انڈین فاریسٹ ایکٹ 1927 کی دفعہ 61(2) اور وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ کی دفعہ 34(A) کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں کئی نسلوں (تین نسلوں سے زیادہ) سے رہ رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس رہائش اور حقوق کا درست ثبوت ہے جس میں محکمہ جنگلات کو ادا کیے گئے کرایہ کی رسیدیں بھی شامل ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کے آباؤ اجداد نے جنگل لگایا اور اس کے تحفظ میں اپنا حصہ ڈالا۔ اس انہدامی کارروائی کی زد میں ایک صدیوں پرانی مسجد جسے نوری مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے آر ہی ہے ۔ مسجد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے اور اس کی سماعت دسمبر میں ہونے والی ہے۔

محکمہ جنگلات نے نوٹس میں تین دن کے اندر جواب طلب کیا ہے جس میں ناکامی پر بیدخلی اور بلڈوزر کارروائی کی وارننگ دی گئی ہے۔ نوٹس ملنے کے بعد سینکڑوں دیہاتی ڈویژنل فارسٹ آفیسر (ڈی ایف او) کے دفتر پہنچے اور اپنے اعتراضات درج کرائے ۔ ڈی ایف او بی شیو شنکر نے کہا کہ نوٹس سیکشن 61 بی کے تحت جاری کیے گئے ہیں اور جو دیہاتی درست دستاویزات پیش کر سکتے ہیں انہیں بے دخل نہیں کیا جائے گا۔