یوپی : حلال سرٹیفیکیشن کو لے کر تنازعہ پر جمعیۃ علماء ہند قانونی چارہ جوئی کیلئے تیار
تنظیم کے سی ای او نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ جو غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں ہم اس سے گھبرانے والے نہیں ہیں
نئی دہلی،19نومبر :۔
ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا اثر یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اب حلال مصنوعات سے بھی شدت پسندوں کے جذبات مجروح ہونے لگے ہیں اور ہندو نواز حکومتیں حلال مصنوعات فروخت کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی ہی نہیں بلکہ پابندیاں عائد کر رہی ہیں ۔ اتر پردیش میں حلال پروڈکٹس اور ان سے متعلق سرٹیفکیشن کے بارے میں لگاتار پروپیگنڈہ کی وجہ سے نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ اس سلسلے میں حضرت گنج تھانہ لکھنؤ میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔اور یوپی میں حلال مصنوعات پر پابندی عائد کئے جانے کی بحث شروع ہو گئی ہے ۔حلال پروڈکٹس کے لئے سرٹیفکیٹ دینے والے اداروں میں جمعیۃ علمائے ہند کے حلال ٹرسٹ کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے چنانچہ اس سلسلے میں جمعیۃ علمائے ہند نے وضاحت کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا اشارہ کیا ہے ۔جمعیۃ علمائے ہند کے سی ای او نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ جو غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں ہم اس سے گھبرانے والے نہیں ہیں ۔ اس طرح کی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری قانونی اقدمات کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ تمام مالیاتی لین دین کا حساب کتاب جی ایس ٹی اور ان کم ٹیکس کی ادائیگی اور مکمل آڈٹ رکھتے ہیں ۔حلال سرٹیفکیشن خدمات ہمارے ملک کے اقتصادی نظام کو بھی تقویت پہنچاتی ہیں نیز اس نظام کو دنیا بھر کے مختلف ممالک نے تسلیم کیا ہے اور ہم ورلڈ حلال فوڈ کونسل کے رکن بھی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کے سی ای او نیاز احمد فاروقی نے اس سلسلے میں وضاحتی بیان جارتے کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلال ٹرسٹ کے زیر اہتمام سرٹیفیکیشن کامعاملہ مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیوں اور ملک و بیرون ملک ان کی برآمد و درآمد کی ضروریات سے وابستہ ہے۔ اس کے علاوہ اسے کسی بھی تناظرمیں پیش کرنا سراسر گمراہ کن شرارت ہے۔ موجودہ دور میں عالمی سطح پر حلال مصدقہ مصنوعات کی مانگ بہت زیادہ ہے اور عالمی بازار میں اپنے اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے ہندستانی کمپنیوں کے لیے ایسی سرٹیفکیشن خدمات حاصل کرنا ناگزیر ہے، جس کی تائید وزارت تجارت، حکومت ہند نے خود کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ فرد اور پروڈکٹ تیار کرنے والی کمپنیوں کے ذاتی انتخاب کا بھی معاملہ ہے جو اپنے اطمینان کے لیے تصدیق کرنے والے ادارے کی تصدیق پر بھروسہ کرتے ہیں۔
نیز یہ عمل صارفین کی بڑی تعداد کو ایسی مصنوعات کے استعمال کرنے سے بچاتا ہے جن کو وہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر پسند نہیں کرتے۔ جو لوگ ایسی مصنوعات استعمال نہیں کرنا چاہتے وہ ایسا نہ کرنے کے لیے آزاد ہیں، لیکن جو لوگ کرنا چاہتے ہیں، ان کو روکنا ان کے اختیار اور کھانے پینے کے انتخاب کی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔
نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ حلال سرٹیفکیشن خدمات ہمارے ملک کے اقتصادی نظام کو بھی کافی تقویت پہنچاتی ہیں۔ ان کی ضرورت صرف ان ممالک میں نہیں ہے، جہاں ہماری مصنوعات اکسپورٹ ہوتی ہیں، بلکہ ہندوستان آنے والے سیاحوں کے لیے بھی ان کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو ہندوستان میں اپنے قیام کے دوران حلال مصدقہ مصنوعات تلاش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم حکومتی ضوابط کی مکمل پابندی کرتے ہیں اور ان امور کا پورا خیال رکھتے ہیں جن کی طرف وزارت تجارت و صنعت کے نوٹیفکیشن میں رہنمائی کی گئی ہے، جس میں تمام حلال سرٹیفیکیشن اداروں کے لیے NABCB (نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ برائے سرٹیفیکیشن باڈیز) کے تحت رجسٹر ہونا لازمی ہے۔ جمعیت علمائے ہند حلال ٹرسٹ نے اس سنگ میل کو بھی کامیابی سے حاصل کر لیا ہے۔