یوپی : اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل پر بھی ہندوتو تنظیموں کو اعتراض
بجرنگ دل نے پوسٹر کو فرقہ وارانہ کشیدگی کا سبب قرار دیتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا، پولیس نے پوسٹر لگانے کے الزام میں سات مسلمانوں کو گرفتار کیا

نئی دہلی ،21 اپریل :۔
اتر پردیش میں اب نہ صرف غزہ کی حمایت کرنا ایک جرم بن گیا ہے،یوگی حکومت گرفتاریاں کر رہی ہے بلکہ اب فلسطینیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا بھی جرم کے زمرے میں شمار ہونے لگا ہے۔اتر پردیش میں سنبھل ضلع میں پولیس نے اتوار کے روز سات مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے متعدد مقامات پر اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے پوسٹر چسپاں کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے نرولی قصبے میں دکانوں کی دیواروں پر ‘آزاد غزہ، آزاد فلسطین’ کے پیغامات والے پوسٹروں کے سلسلے میں سات افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پوسٹر میں لوگوں کو ہندوستانی مصنوعات خریدنے کی ترغیب دیتے ہوئے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا، دنیا بھر میں، لوگ ایسے کاروباروں کا بائیکاٹ کر رہے ہیں جو غزہ میں ہونے والی نسل کشی سے فائدہ اٹھاتے ہیں جس میں کم از کم 51,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں ۔
بنیاتھر اسٹیشن آفیسر رام ویر سنگھ نے کے مطابق پولیس نے اس سلسلے میں جانچ شروع کردی ہے اور سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج کی بنیاد پر سات افراد کی شناخت کی ہے۔ان دکانوں کے مالکان سے اضافی معلومات اکٹھی کی گئیں جن کی دیواروں پر پوسٹر لگے تھے۔سنگھ نے بتایا کہ گرفتار افراد کی شناخت عاصم، سیف علی، رئیس، مطلوب، فردین، ارمان اور ارباز کے طور پر ہوئی ہے۔ سنبھل پولس نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ ملزموں کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں کون سی دفعات لگائی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق پوسٹر میں لکھا گیا ہے کہ ’’تمام مسلم امہ کے ہرمسلمان پر لازم قرار دیا ہے کہ وہ ان تمام اشیاء کا بائیکاٹ کرے جن کا اسرائیل سے کوئی تعلق ہے۔‘‘ "غزہ میں ہر چیز مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے، اگر ہم اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار دیکھ کر رو نہیں سکتے تو یاد رکھیں کہ ہم مر چکے ہیں، اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ یہ چیزیں نہ خریدیں۔”اس پوسٹ میں پروڈکٹس کی تصاویر ہیں جو لوگوں سے بائیکاٹ کرنے پر زور دیتی ہیں”اگر آپ اسرائیلی کھانے پینے کی اشیاء خریدتے ہیں تو وہ آپ کے لیے اتنی ہی حرام ہیں جیسے خنزیر کا گوشت کھانا یا شراب پینا حرام ہے۔ مسلمانوں اور مسلم دکانداروں سے گزارش ہے کہ وہ یہ چیزیں نہ خریدیں۔
واضح رہے کہ مسلمانوں کی جانب سے بائیکاٹ کی اپیل پر شدت پسند ہندو تنظیم بجرنگ دل نے اعتراض کرتے ہوئے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ ہندوتوا تنظیم بجرنگ دل کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ مقامی کنوینر نتن شرما نے دعویٰ کیا کہ پوسٹر صرف فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار نہیں بلکہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی دانستہ کوششیں ہیں۔شرما نے کہا، "یہ صرف پوسٹر نہیں ہیں۔ یہ ایک خطرناک ذہنیت کی نمائندگی کرتے ہیں جو ضلع میں پھیل رہی ہے۔
شرما نے دھمکی دی کہ اگر حکام فیصلہ کن کارروائی کرنے میں ناکام رہے تو، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسے دائیں بازو کے گروپ "معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیں گے۔ پولیس نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ گرفتاریاں کن دفعات کے تحت کی گئی ہیں یا ان میں سے کسی کے پاس پہلے سے ریکارڈ موجود ہے یا نہیں۔ معاملے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔