یوپی:مسلم اکثریتی علاقوں میں مندروں کی تلاش کی مہم جاری ،اب فیروز آباد میں کھدائی شروع

ہندو تنظیموں کے مطالبے اور دباو کے بعد پولیس حکام نے کھدائی کا کام شروع کیا

نئی دہلی ،08 جنوری :۔

اتر پردیش پولیس ان دنوں  مندروں کی تلاش میں مصروف ہے۔ سنبھل،مراد آباد کے بعد اب فیروز آباد میں بھی  ہندو تنظیموں کے ذریعہ  مندر ملنے کے دعوے کے بعد کھدائی شروع ہو گئی ہے۔فیروز آباد کے مسلم اکثریتی علاقے میں دو مندروں کے ملنے کے دعوے کے بعد پولیس  کی نگرانی میں کھدائی کا کام شروع ہو گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  حکومتی اہلکاروں نے 8 جنوری 2025 کو فیروز آباد میں دو مقامات پر کھدائی کا کام شروع کیا۔اور یہ دونوں مقامات مسلم اکثریتی ہیں ۔ ایک رسول پور ہے اور دوسرا چشتی محلہ ہے۔ کھدائی ہندوتوا گروپوں کی اپیلوں کے بعد پولیس کی نگرانی میں کی جا رہی ہے، جس کا مقصد تعمیرات کی نوعیت کی تحقیقات کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رسول پور پولیس اسٹیشن کے تحت کشمیری گیٹ علاقے میں محمدی مسجد کے قریب واقع ایک جگہ دو دن قبل دریافت ہوئی تھی۔ ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے معاملے پر کارروائی کے لیے دباؤ ڈالنے کے بعد مقامی پولیس علاقے کے مسلم نمائندوں  سے بات چیت کی۔

رسول پور کے اسٹیشن آفیسر انوج کمار سنگھ نے تصدیق کی کہ کھدائی کا کام شروع ہونے سے پہلے دونوں برادریوں سے مشاورت کی گئی تھی،اورعلاقے میں امن و امان کو یقینی بنایا گیاتھا۔  ہندو تنظیموں  کے مطالبے  کے بعد، دونوں برادریوں سے مشورہ کیا گیا، اور کام پرامن طریقے سے شروع ہوا۔

بجرنگ دل کے ضلعی سربراہ موہن بجرنگی  نے  دعویٰ کیا کہ   دریافت شدہ ڈھانچہ شیو مندر معلوم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھدائی مکمل ہونے کے بعد مورتیوں اور  دیگر اشیا کے بارے میں مزید معلومات دستیاب ہوں گی۔

ایک مقامی رہائشی عقیل احمد نے بتایا کہ یہ علاقہ کسی زمانے میں ہندو خاندانوں کی کھیتی باڑی تھی، لیکن ان میں سے کئی خاندان 60 سال قبل یہاں سے چلے گئے تھے۔

واضح رہے کہ اسی علاقے میں ایک دوسرا "مندر”گزشتہ  6 جنوری کی شام کو رام گڑھ پولیس اسٹیشن کے تحت چشتی نگر کے 60 فٹ روڈ علاقے میں ملا تھا۔ وشو ہندو پریشد کی فیروز آباد یونٹ کے صدر راجیو شرما اور ان کی ٹیم نے پولیس اور مقامی مسلمانوں کی موجودگی میں جگہ کو صاف کیا۔   رام گڑھ کے ایس ایچ او سنجیو دوبے نے وضاحت کی کہ یہ علاقہ 50 سال پہلے  ہندو اکثریت والا تھالیکن اب آبادی مسلم اکثریت میں منتقل ہو گئی ہے۔