یوپی:حج اور عمرہ پر جانے والے رجسٹرڈ مدارس کے اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتی کا حکم
اصولوں پر عمل آوروی کے باوجود انتظامیہ کی کارروائی پر اساتذہ میں ناراضگی،اپنی سالانہ چھٹی لے کر گئے تھے ،مدرسہ ایسو سی ایشن کا شدید احتجاج
نئی دہلی ،لکھنؤ ،13 ستمبر :۔
اتر پردیش میں مدارس پر بند ہونے کے خطرات کے خدشات تو پہلے ہی ظاہر کئے جا رہے تھے اور اب یوپی حکومت کے متعدد اقدامات نے ان خدشات کو تقویت بخش دی ہے ۔گزشتہ روز 240 منظور شدہ مدارس کو معطل کئے جانے کی خبروں کے درمیان اب یوپی کے منظور شدہ ، رجسٹرڈ مدارس کے ان اساتذہ اور عملے کے ارکان جو حج اور عمرہ کے لیے گئے تھے ان کی تنخواہ میں کٹوتی کی جا رہی ہے۔جس سے یہ بات مزید پختہ ہو جاتی ہے کہ یو پی حکومت کا رویہ مسلمانوں اور مدارس کو لے کر کتنی منفی ہے ۔ حالانکہ حج اور عمرہ پر جانے والے اساتذہ نے ضابطہ کے مطابق رخصت منظور کراکے اپنا مذہبی فریضہ ادا کیا۔ اس بات کا انکشاف عربی مدارس کے اساتذہ کی تنظیم کی جانب سے یوپی حکومت کو بھیجی گئی شکایت میں کیا گیا ہے۔
انڈیا ٹو مارو سے وابستہ اکھلیش ترپاٹی کی رپورٹ کے مطابق یوپی میں 16460 مدارس اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ پانچ سو ساٹھ مدارس کو حکومت سے گرانٹ ملتی ہے۔ اساتذہ اور اسٹاف کو تنخواہیں حکومت سے ملتی ہیں۔
مدرسہ رولز 2016 کے مطابق مدرسہ کے اساتذہ ان تمام چھٹیوں کے حقدار ہیں جو ثانوی اور بیسک اساتذہ کو دی جاتی ہیں۔ اس کے باوجود مئو، اعظم گڑھ، مہاراج گنج، کشی نگر، امبیڈکر نگر، ایودھیا، بلرام پور اور بھدوہی کے ضلع اقلیتی افسران (ڈی ایم او) نے ان اساتذہ اور عملے کے ارکان کی تنخواہ میں کٹوتی کرنے کا حکم دیا ہے جو حج اور عمرہ پر گئے تھے۔
حیران کن حقیقت یہ ہے کہ جن اضلاع میں ڈی ایم او نے تنخواہوں میں کٹوتی کا حکم دیا ہے وہاں کے اساتذہ اور عملہ اپنی ای ایل EL لے کر حج و عمرہ پر گئے تھے۔ تاہم ڈی ایم او ز نے چھٹی منظور نہیں کی۔ انہوں نے ایسے اساتذہ اور عملے کی تنخواہوں میں کٹوتی کا حکم دیا ہے۔ متاثرہ افراد کا الزام ہے کہ ڈی ایم اوز من مانی کرتے ہوئے تنخواہوں میں کٹوتی کا حکم دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈی ایم اوز انتظامیہ اور پرنسپلز پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ بغیر تنخواہ کے چھٹی پر جانے والوں کی تنخواہوں میں اضافہ روک دیں۔
جامعہ عالیہ عربیہ کے استاد راشد الزمان مدنی ماہ رمضان میں عمرہ کے لیے گئے ہوئے تھے۔ ایودھیا میں روناہی کے مدرسہ الجامعۃ الاسلامیہ کے استاد محمد ریحان حج ادا کرنے سعودی عرب گئے تھے۔امبیڈکر نگر میں ٹانڈہ کے مدرسہ منظر حق کے استاد محمد مصلح الدین بھی حج پر گئے تھے۔ ان سب نے رسمی کارروائیاں مکمل کر کے حج کے لیے جمع کی ہوئی EL لے لی تھی لیکن اب ان کی تنخواہ سے کٹوتی کی جا رہی ہے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پچاس سے زائد ایسے کیسز ہیں جن میں ڈی ایم اوز نے تنخواہ میں کٹوتی کا حکم دیا ہے اور متعلقہ افراد نے کم تنخواہ وصول کی ہے۔
انجمن اساتذہ عربیہ کے جنرل سیکرٹری اور مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے سابق ممبر حاجی دیوان صاحب زمان خان نے مدرسہ کے اساتذہ اور سٹاف ممبران کی من مانی تنخواہوں میں کٹوتی کا معاملہ اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور ملازمین قواعد کی پابندی کر کے حج و عمرہ کرنے گئے تھے لیکن اب واپس آنے کے بعد ان کی تنخواہوں میں کٹوتی کی چونکا دینے والی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ ایسے افراد کی تنخواہوں میں کٹوتی کرنا ڈی ایم اوز کا سراسر غلط عمل ہے۔ پورے یوپی سے اس طرح کے پچاس کے قریب کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ ضلعی اقلیتی افسران کی طرف سے اقلیتوں پر تشدد ہے” مدرسہ ایسوسی ایشن کے سربراہ نے اپنے بیان میں شدید ردعمل ظاہر کیا ۔
انہوں نے اقلیتی بہبود اور وقف محکمہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ایس مونیکا گرگ کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے سیکرٹری سے درخواست کی ہے کہ تنخواہ میں کٹوتی کا حکم نامہ منسوخ کیا جائے اور ڈی ایم اوز کی طرف سے دی گئی انکریمنٹ کو روکا جائے۔الزام ہے کہ ڈی ایم او کا حکم دراصل ریاستی حکومت کی ہدایت پر دیا گیا ہے جس پر مسلم مخالف رویہ کا الزام ہے۔