یوپی:ایس پی لیڈر کے خلاف این ایس اے لگانے پر سپریم کورٹ نے یو پی حکومت کو لگائی پھٹکار
سماج وادی پارٹی کے رہنما یوسف ملک کے خلاف این ایس اے کو فوری طور پر منسوخ کرنے اور رہا کرنے کی ہدایت
نئی دہلی13اپریل :۔
اتر پردیش کی یوگی حکومت کو ایک بار پھر سپریم کورٹ نے پھٹکار لگائی ہے ۔در اصل یوگی حکومت مسلمانوں کے خلاف قانون کا بے دریغ غلط استعمال کر رہی ہے اور معمولی باتوں پر بھی سخت دفعات لگا کر ان پر ظلم کر رہی ہے ۔اس بار یوگی حکومت کو رام پور کے یوسف ملک پر این ایس اے لگانے کے معاملے میں پھٹکار لگائی گئی ہے ۔یوگی حکومت کے این ایس اے لگانے کے فیصلے کو قانون کا غلط استعمال قرار دیا گیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے ایس پی لیڈر یوسف ملک کے خلاف این ایس اے لگانے پر یوپی حکومت کی سخت سرزنش کی ہے اور این ایس اے کو فوری طور پر منسوخ کرنے اور انہیں فوری رہا کرنے کی ہدایت دی ہے۔
واضح رہے کہ ایس پی رہنما یوسف ملک کو اپریل 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر راسوکا لگایا گیا تھا۔ اس کے خلاف سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے اور اس کے رشتہ داروں کی جائیدادوں سے ریونیو کی وصولی سمیت ان کا کام روکنے پر 2 ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔یوسف ملک نے جولائی 2022 میں اپنی نظر بندی یعنی راسوکا کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ لیکن ہائی کورٹ نے ان کی درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور ان کے کیس میں تاخیر ہوتی رہی۔ یہ دیکھ کر انہوں نے سپریم کورٹ کی پناہ لی۔
پیر کو سپریم کورٹ میں ان کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے کہا کہ وہ یوسف ملک کو فوری رہا کرے یا عدالتی احکامات کے لیے تیار رہے۔کل 11 اپریل 2023 بروز منگل اس معاملے کی دوبارہ سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ میں ہوئی۔سپریم کورٹ کی بنچ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے یوپی حکومت کو پھٹکار لگائی۔ اس معاملے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بنچ نے کہا، ”اس طرح سے این ایس اے لگانا غلط استعمال کے مترادف ہے۔ سیاسی نوعیت کے معاملات میں این ایس اے کا مطالبہ نہیں کیا جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا، ’’ہم کافی حیران ہیں کہ جائیداد کے لیے محصولات کی وصولی کے معاملات میں این ایس اے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ہم نے یوسف ملک کے خلاف این ایس اے کی کارروائی کومسترد کر دیا ہے اور انہیں فوری طور پر رہا کرکرنے کا حکم دیا ہے۔
یوپی حکومت نے سپریم کورٹ سے حکم جاری نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، “یوسف ملک کی نظر بندی کا ایک سال 23 اپریل کو مکمل ہو جائے گا اور انہیں اس مدت سے زیادہ حراست میں نہیں رکھا جا سکتا اور وہ 12 دن کے بعد باہر آ جائیں گے۔لیکن سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کی بات سننے سے انکار کر دیا اور اسے مسترد کر دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ قانون کا غلط استعمال ہے۔
یوسف ملک کے وکیل وسیم قادری نے کہا کہ یوسف ملک کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا۔ ریاست کی موجودہ حکمراں جماعت کے ہاتھوں پولیس نے اسے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ یہ معلومات بغیر کسی تاخیر کے رامپور کے ضلع جج کو بھیجی جائے، تاکہ ملک کو فوری طور پر جیل سے رہا کیا جا سکے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے یوپی حکومت کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ یوپی حکومت مسلمانوں کے معاملات میں انتقامی کارروائی کرتی ہے اور مسلمانوں پر سخت ظلم کرتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور قانون کا بے دریغ استعمال کرنے کے لیے نچلی سطح پر اتر آتی ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے یوسف ملک کے معاملے میں بھی قانون کا غلط استعمال کیا۔ سپریم کورٹ میں فیصلے کے وقت بھی یوسف ملک کو ایک سال تک نظر بند رکھنے کا کہا گیا اور 23 اپریل 2023 کو ایک سال مکمل ہونے پر یوسف ملک کو ازخود رہا کرنے کی بات کہی۔لیکن سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کی بات کو مسترد کرتے ہوئے یوسف ملک کا راسوکا منسوخ کر دیا اور انہیں فوری طور پر جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے نے یوپی حکومت کی من مانی کو بے نقاب کر دیا ہے اور یوسف ملک کے معاملے میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت بیک فٹ پر آ گئی ہے۔