یوپی:الہ آباد یونیور سٹی میں ایک طالب علم کی موت کے بعد ہنگامہ،پر تشدد احتجاج

مظاہرہ کر رہے طلبہ نے انتظامیہ پر لاپروائی کا الزام عائد کرتے ہوئے وائس چانسلر، رجسٹرار، ڈی ایس ڈبلیو اور پراکٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ

نئی دہلی ،13جولائی :۔

الہ آباد یونیورسٹی میں ایک بار پھر ہنگامہ برپا ہے ۔ایک طالب علم کی موت کے بعد  بڑی تعداد میں طلبہ جمع ہوئے اور انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ کیا ۔اس دوران مظاہرہ پر تشدد بھی ہو گیا ۔کیمپس میں توڑ پھوڑ اور اساتذہ کے ساتھ بد سلوکی جیسے واقعات کی بھی اطلاع ہے ۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز  طلبہ یونین کی عمارت کے قریب واٹر کولر سے پانی پینے سے ایک طالب علم کی موت کے بعد یونیورسٹی میں کشیدگی پھیل گئی۔ بدھ کے روز سینکڑوں طلبا کے پرتشدد احتجاج، املاک کو نقصان پہنچانے اور کچھ خواتین اساتذہ کے ساتھ بدسلوکی کے بعد یہاں اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔طلبا نے وائس چانسلر، رجسٹرار، ڈی ایس ڈبلیو اور پراکٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے  متاثرہ طالب علم کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

طلبا کے مطابق کلاس میں حاضری کے بعد بی اے فائنل ایئر کا طالب علم 22 سالہ آشوتوش دوبے اسٹوڈنٹ یونین کی عمارت کے قریب واٹر کولر پر پانی پینے کے لیے فیکلٹی آف آرٹس گیا تھا۔ دوبے پانی پیتے ہوئے گر گیا، جس کے بعد اسے اسپتال لے جایا گیا، جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔

طلبا نے الزام لگایا کہ یونیور سٹی  حکام بروقت ایمبولینس فراہم کرنے میں ناکام رہے اور انہیں دوبے کو ای رکشہ پر لے جانا پڑا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے ای رکشا کو کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ دوبے کے والد نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف کرنل گنج پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔

مشتعل طلبا نے پہلے مصروف موتی لال نہرو روڈ کو بلاک کر دیا اور بعد میں آرٹس کمپلیکس کے لائبریری گیٹ کو بلاک کر کے اے یو سے داخلے اور خارجی راستے کو بلاک کر دیا۔ طلبہ رہنماؤں کا ایک گروپ مختلف شعبہ جات میں گیا اور انہیں زبردستی بند کر دیا۔ وہ پراکٹر کے دفتر بھی گئے اور پراکٹر اور ان کی ٹیم کے ساتھ گرما گرم بحث کی۔سنسکرت شعبہ میں طلبا نے مٹی کے برتن، فرنیچر وغیرہ توڑ ڈالے۔ انہوں نے مبینہ طور پر محکمہ کی خواتین اساتذہ کے ساتھ بدتمیزی کی اور حملہ کیا۔ان کے پرتشدد رویے کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ انہوں نے مرکزی لائبریری کی الماریوں اور شیشے کے دروازوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ متاثرہ کے والد بھی مظاہرین کے ساتھ تھے جنہوں نے لائبریری کا گیٹ بلاک کر دیا۔

پولیس کی جانب سے دوبے کے والد کی درخواست قبول کرنے کے بعد احتجاج ختم ہو گیا۔ اس میں انہوں نے ڈین اسٹوڈنٹ ویلفیئر شانتی سندرم اور پراکٹر راکیش سنگھ کو اپنے بیٹے کی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ پولیس نے شکایت درج کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔