یورپی ملک بیلجیم  میں  فلسطینی  ریاست کو تسلیم کرنے پر غور شروع

غزہ،11نومبر:۔

غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری نے مسلم ممالک میں جو ہلچل پیدا کی ہے  اس سے الگ انسانیت نواز یورپی ممالک کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔اسپتالوں اور پناہ گزین کے کیمپوں پر اسرائیلی بمباری میں ہلاک معصوم بچوں اور خواتین کی ہلاکت نے انصاف پسندوں کے دلوں کو زخمی کر دیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اب یورپی ممالک بھی اسرائیلی اقدامات کے خلاف کھل کر سامنے آ رہے ہیں ۔

غزہ میں جاری جنگ کے بعد یورپی بڑے ملک بیلجیئم نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور شروع کردیاہے۔ فلسطین کو تسلیم کرنے کیلئے تحریک لائی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق یورپی دنیا بھی اسرائیلی دہشت گردی سے تنگ آگئی، بیلجیئم نے فلسطین کی ریاست کوتسلیم کرنے پرغور شروع کردیا۔

رپورٹ کے مطابق بیلجیئم کی انسانی حقوق کی وزیرنے بتایا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے پرپارلیمنٹ میں تحریک لائی جائے گی، فلسطین کو آزاد کروانا خطے میں امن کیلئے ضروری ہے۔ بیلجیئم نے اسرائیل سےمطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں امداد پہنچانے کیلئے اپنی سرحدیں کھولے۔

یاد رہے نائب وزیراعظم پیٹرا ڈی سوٹر نے بیلجیئم کی حکومت سے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف پابندیاں لگائے اور غزہ میں اسپتالوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بمباری کی تحقیقات کرے۔

نائب وزیراعظم نے کہا تھا کہ "یہ اسرائیل کے خلاف پابندیوں کا وقت ہے کیونکہ بموں کی بارش غیر انسانی ہے، یہ واضح ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کی پرواہ نہیں کرتا ہے۔ڈی سوٹر نے مزید کہا تھا کہ جنگی جرائم کے ذمہ داروں پر یورپی یونین سے پابندی لگائی جانی چاہیے۔