یوایس ٹی ایم پر ہمنتا بسوا سرما کا پھر حملہ ،دو برسوں میں ختم کرنے کی دھمکی
آسام کے وزیر اعلیٰ نے یو ایس ٹی ایم کے سلسلے میں کہا کہ یہ یونیور سٹی جنگل کی زمین بنی ہے،شاید اگلے 2 سالوں میں اس کا وجود ہی نہ ہو

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،05 اگست :۔
مسلمانوں کے خلاف ہمہ وقت نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیان بازی اور اقدامات کے سبب سرخیوں میں رہنے والے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کو خاص طور پر مسلمانوں کے تعلیمی اداروں سے حد درجہ بیر ہے ۔انہیں اس بات سے حسد ہے کہ مسلم بچے تعلیم کیونکر حاصل کر رہے ہیں خاص طور پر میگھالیہ کی معروف یونیور سٹی یو ایس ٹی ایم ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔ ایک بار پھر انہوں نے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، میگھالیہ (یو ایس ٹی ایم) پر سخت حملہ کیا ہے اور دعویٰ کیا کہ یہ یونیور سٹی جنگل کی زمین پر تعمیر کی گئی ہے اوراسی کے ساتھ انہوں نے دھمکی بھی دی کہ اور شاید اگلے دو سال تک اس کا وجود ہی باقی نہ رہے۔واضح رہے کہ ہیمنتا بسوا یونیورسٹی اور اس کے چانسلر محبوب الحق کے سخت مخالف مانے جاتے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق ہمنتا بسوا سرا نے دعویٰ کیا کہیہ مسئلہ پہلے ہی سپریم کورٹ کی نوٹس میں لایا جا چکا ہے۔ سرما نے ایک پریس کانفرنس میں ادارے اور اس کے چانسلر محبوب الحق کے تئیں سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔”یونیورسٹی جنگل کی زمین پر ہے، اور کیا یو ایس ٹی ایم دو سال بعد وہاں ہو گی، اس کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میں بھگوان سے پرارتھنا کرتا رہتا ہوں کہ اسے جلد از جلد گرا دیا جائے۔ ان کا الزام ہے کہ یہ کوئی تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک ایسا ادارہ ہے جس نے تعلیم کو تجارت بنا دیا۔
وزیر اعلی نے مزید تبصرہ کیا، "اگر یہ آسام میں ہوتی، تو میں اسے بہت پہلے ‘حل’ کر چکا ہوتا،” بالواسطہ طور پر سی ایم نے میگھالیہ حکومت کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے یہ ردعمل دیا۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سرما نے یو ایس ٹی ایم یامحبوب الحق کو نشانہ بنایا ہواس سے قبل بھی وہ متعدد مرتبہ یونیور سٹی کے خلاف اور ادارے کے چانسلر محبو ب الحق کے خلاف بیان بازی کر رچکے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس سے قبل پچھلے سال یو ایس ٹی ایم پرانتہائی متنازعہ تبصرہ کرتے ہوئے گوہاٹی میں "فلڈ جہاد” کے لیے ذمہ دار ہونے کا الزام لگایا تھا اور یونیورسٹی کے پہاڑی کیمپس کو شہر میں سیلاب کا ذمہ دار ٹھہرایاتھا۔