یقینی بنائیں کہ مسلم کاروباری ہندو اکثریتی علاقے میں دکان کھول سکیں
گجرات ہائی کورٹ کا گجرات سرکارکو ہدایت،۔ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کی سیکورٹی کو یقینی بنائے اور اس کا حق دلائے

نئی دہلی 23 جون :۔
ہندو اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کے ذریعہ گھر خریدنا یا دکان خریدنا ایک مسئلہ بن گیا ہے ۔حالیہ دنوں میں مسلم کاروباریوں کے ذریعہ ہندو اکثریتی علاقوں میں پھیری کرنے پر بھی ہنگامہ کھڑا کیا گیا اور مسلم شناخت کی وجہ سے ان کے ساتھ مار پیٹ بھی کئے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں ۔یہی نہیں ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کی مہم اس کی تازہ مثال ہے ۔ دریں اثنا گجرات ہائی کورٹ نے ہندو اکثریتی علاقے میں دکان خریدنے والے ایک مسلم کاروباری کے مسائل پر گجرات حکومت کو واضح ہدایت دی ہے کہ حکومت یہ یقینی بنائے کہ مسلم کاروباری ہندو اکثریتی علاقے میں دکان کھول سکیں اور کاروبار کر سکیں۔
رپورٹ کے مطابق گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو قانون و انتظام کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اس کو بنائے رکھنا اس کا فرض ہے ۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ وڈودرہ کے ایک ہندو اکثریتی علاقے میں اپنی قانونی طور سے ملکیت والی دکان سے کاروبار کرنے میں ایک مسلم کاروباری کو سامنے آ رہی پریشانیوں کو حل کریں۔
جسٹس ایچ ڈی سدھار کی بینچ کا یہ حکم عرضی گزار اونالی ڈھولکا والا کے لئے راحت لے کر آیا ہے۔ ڈھولکا والا نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں ان کی خود کی دکان کھولنے سے لگا تار روکا جا رہا ہے کیونکہ کچھ مقامی لوگ مسلم کاروباری کوعلاقے میں تجارت نہیں کرنے دینا چاہتے ۔
رپورٹ کے مطابق ڈھولکا والا نے 2016 میں چمپانیر دروازہ کے پاس دو ہندو بھائیوں کی قانوی طور سے دکان خریدی تھی لیکن یہ علاقہ گجرات حساس علاقہ ایکٹ1991 کے تحت آتا ہے جو جائیداد لین دین کو کنٹرول کرتا ہے اور یہ کوئی زمین جائیداد خریدنے کے لئے کلکٹر کی پہلے اجازت لازمی ہے۔ انہوں ے ہائی کورٹ کی مدد سے 2020 میں بکری دستاویز رجسٹرڈ کروایا تھا۔اس کے باوجود علاقے کے کچھ لوگوں نے مسلمان کو جائیداد فروخت کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ ان کا دعویٰ تھا کہ مسلم کو جائداد دینے سے علاقے میں آبادی کا توازن بگڑ جائے گا اور فرقہ وارانہ ماحول خراب ہو سکتا ہے۔
حالانکہ فروری 2023 میں ہی ہائی کورٹ نے ان اعتراض کو رد کر دیا اور دو عرضیوں پر جرمانہ بھی عائد کرتے ہوئے سخت پھٹکار لگائی اس کے باوجود علاقائی لوگوں نے دکان کھولنے کی اجازت نہیں دی۔اس کے بعد ڈھولکا والا نے ایک بار پھر ہائی کورٹ کا رخ کرنا پڑا ۔ انہوں نے عرضی یں پولیس سیکورٹی کا مطالبہ کیا تاکہ وہ دکان کی مرمت کرا سکیں اور اپنا کاروبار شروع کر سکیں ۔
کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ اس شخص کو اس کی قانونی طور سے خریدی گئی جائیداد کا استعمال کرنے سے روکنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کی سیکورٹی کو یقینی بنائے اور اس کا حق دلائے۔