یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل میں لاکھوں یہودیوں کا مظاہرہ ،معاہدہ کا مطالبہ
تل ابیب ،08 ستمبر :۔
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری جنگ اب خوفناک شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔غزہ گرچہ تباہ ہو چکا ہے ،ہزاروں فلسطینی خواتین اور بچے شہید ہو چکے ہیں ، لاکھوں بے گھرہو چکے ہیں لیکن غزہ کے شہریوں کے صبر اور استقلال کے سامنے اسرائیلیوں کا صبر ٹوٹ رہا ہے۔یرغمال اسرائیلیوں کی رہائی کے لئے لاکھوں کی تعداد میں یہودی سڑکوں پر نکل آئے ۔شہر تل ابیب اور دیگر شہروں میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری معاہدے کا مطالبہ کیا۔ رپورٹ کےمطابق ہفتہ کی شام کو پانچ لاکھ سے زائد یہودی سڑکوں پر نکل آئے۔ ان یرغمالیوں کو حماس نے ٹھیک 11 ماہ قبل یرغمال بنالیا تھا۔
منتظمین کے مطابق تل ابیب کا مظاہرہ تاریخ میں شرکاء کی تعداد کے لحاظ سے سب سے بڑا مظاہرہ تھا جس میں چار لاکھ سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔مظاہرین نے نعرے لگائے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حکومت سے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا فوری معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تل ابیب میں مظاہرے کے اختتام پر سینکڑوں شرکاء نے منتشر ہونے سے انکار کر دیا جس کے بعد درجنوں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کرنا شروع کر دیں اور کئی شرکاء کو گرفتار کر لیا گیا۔کچھ مظاہرین نے ینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے فوری استعفے اور جلد از جلد اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل اور حماس ایک ایسے وقت میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا تبادلہ کر رہے ہیں، جب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو ایک ایسا معاہدہ کرنے کے لیے اندرونی دباؤ کا سامنا ہے جس کے تحت حماس کے حملے کے دوران اغوا کیے گئے قیدیوں کو رہا کیا جاسکے۔ثالثی کرنے والے ممالک، امریکہ، قطر اور مصر کئی مہینوں سے کوششوں کے باوجود دونوں متحارب فریقین کو جنگ بندی کے معاہدے پر نہیں پہنچا سکے۔