یتی نرسنگھانند کی پھر اشتعال انگیزی، شان رسالت ؐ میں انتہائی توہین آمیزبیان سے مسلمانوں میں شدید ناراضگی

صدر جمعیة علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا،غازی آباد پولیس نے ایف آئی آر درج کی

نئی دہلی، 3 اکتوبر :

غازی آباد واقع ڈاسنا دیوی مندر کا مہنت یتی نرسمہا نند نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا ہے۔یہی نہیں اس بار نرسمہا نند نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں توہین آمیز کلمات کہے اور نعوذ باللہ اسٹیج سے دشہرہ پر ہندوؤں سے پتلا جلانے کی اپیل کی ۔نرسمہا نند کے اس توہین آمیز اہفوات کے بعد مسلمانوں میں شدید ناراضگی ہے ۔سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہر طرف سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ نرسمہا نند ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور اکسانے والا بیان  دیتے ہوئے سرخیوں میں رہتا ہے ۔اس سے قبل وہ اپنی ہفوات اور بکواس کی وجہ سے جیل بھی جا چکا ہے۔تازہ بیان  پر مسلمانوں کی ناراضگی اور احتجاج کو دیکھتے ہوئے غازی آباد پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے ۔ مگر مسلمانوں کو مطالبہ ہے کہ سخت کارروائی کی جائے تاکہ پھر ایسے بیانات دے کر امن و امان کو نقصان نہ پہنچا سکے۔

ایک اطلاع کے مطابق جمعیةعلماء ہند کے صدر مولانا محموداسعد مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر یتی نرسنگھانند   کی جانب سے شان رسالت صلی اللہ علیہ و سلم میں توہین آمیز اور انتہائی دل آزار ہفوات بکنے کی شکایت کی ہے۔  انہوں نے خط میں لکھا کہ   ایکس ( ٹوئٹر) پر  ایک غیر مسلم شخص نے اپنے ہینڈل ’سناتن اوشا دل سے پوسٹ کی ہے۔  ویڈیو میں جو باتیں اس شخص نے کہی ہیں، وہ ناقابل ذکر اور ناقابل برداشت ہیں۔ ان باتوں سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچا ہے۔  صدر جمعیةعلماء ہند نے اپنے مکتوب میں یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اسے قومی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

مولانا مدنی نے اپنے خط میں نشاندہی کی ہے کہ یتی نرسنگھانند ایک شرپسند اور نفرت پھیلانے والا شخص ہے، جو بار بار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتا رہا ہے۔ تاہم اس بار اس نے ساری حدیں پار کردی ہیں جن کو کسی صورت میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بیانات نہ صرف مسلمانوں کے جذبات کی توہین ہیں بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکانے کی کوشش ہے، جو ملک کے امن و استحکام کو متاثر کر سکتی ہے۔ مولانا مدنی نے مطالبہ کیا ہے کہ یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے، نیز گستاخانہ ویڈیو کو بلاتاخیر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹایا جائے اور ان پلیٹ فارمز کو اس مواد کی اشاعت پرقانونی طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

مولانا مدنی نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے، تاکہ مستقبل میں کوئی شخص یا گروہ مذہبی شخصیات یا برادریوں کو نشانہ بنا کر ملک کی امن کو برباد نہ کر سکے۔

جمعیة علماء ہند کی طرف سے مزید برآں اس خط کی ایک نقل غازی آباد کے پولیس کمشنر اجے کمار مشرا کو بھی بھیجی جائے گی۔ جمعیةعلماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الد ین قاسمی نے اس سلسلے میں غازی آباد کے مقامی پولس افسران سے فون پر بھی بات کی ہے اور کل ملنے کا بھی وقت مانگا ہے۔