یتی نرسمہا نند نہ حراست میں ،نہ گرفتاربلکہ احتجاج کرنے والے سات مسلم نوجوان گرفتار
ملعون یتی نرسمہا کا اشتعال انگیز ویڈیو شیئر کرنے پر معروف صحافی محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج،اسد الدین اویسی اور سید ارشد مدنی کا نام بھی شامل
نئی دہلی ،08 اکتوبر :۔
گستاخ رسولؐ ملعون یتی نرسمہا نند کے خلاف پورے ملک میں احتجاج جاری ہے۔ایف آئی آر بھی متعدد ریاستوں میں درج ہوئی ہے مگر کارروائی کے نام پر انتظامیہ اور حکومت نے الٹا مظاہرین کو ہی گرفتار کر لیا ہے ۔اس پر مزید یتی نرسمہا نند کے ہفوات اور گستاخی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کی وجہ سے بی جے پی لیڈر کی شکایت کے بعد معروف صحافی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
گزشتہ دنوں ہفتہ کو یہ اطلاع آئی کی مسلمانوں کے احتجاج کے بعد پولیس نے یتی نرسمہا نند کو حراست میں لے لیا ہے،ملعون یتی نرسمہا کے حامیوں نے بھی الزام عائد کیا کہ پولیس نے مہنت کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں لیا ہے۔ لیکن پولیس نے اس طرح کی کسی بھی کارروائی سے انکار کیا ہے۔پولیس ڈپٹی کمشنر دیہی این کے تیواری نے کہا ہے کہ نرسمہا نند کو نہ تو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے جس کے بعد قانون کے مطابق کارروائی شروع کی جائے گی۔اس کے بر عکس غازی آباد پولیس نے ڈاسنہ مندر کے باہر یتی نرسمہا کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے والے 6 مسلمانوں کو ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ غازی آباد کے ڈاسنہ مندر میں نرسمہا نند کے حامیوں کی میٹنگ ہوئی جس میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ پولیس نے غیر قانونی طریقے سے حراست میں لیا ہے اورکہا گیا کہ نرسمہا نند کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور اب وہ کہاں ہیں کچھ پتہ نہیں ۔اس لئے اگر مہنت کو کچھ ہوتاہے تو اس کی ذمہ دار پولیس ہوگی۔اس کے بعد غازی آباد پولیس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نرسمہا نند کو نہ تو حراست میں لیا گیا ہےاور نہ ہی گرفتار کیا گیا ہے ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دوسری جانب ویو سٹی پولیس نے ڈاسنہ مندر کے باہر یتی نرسمہا نند کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے اور احتجاج کرنے پر 6 مسلم نوجوانوں کوہی گرفتار کر لیا ہے۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے نعرے بازی کر کے سرکاری کام میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی ۔ رپورٹ کے مطابق جن مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کی شناخت سمیر ولد نور محمد،ساجد ولد عبد الرشید ،عامر ولد اسلام الدین، شعیب ولد شہاب الدی، فرمان ولد الیاس اور شہزاد ولد امیر الدین کے طور پر ہوئی ہے۔اس کے علاوہ غازی آباد پولیس نے یتی نرسمہا نند کے خلاف ہونے والی تمام احتجاج اور مظاہروں کو نظر انداز کر تے ہوئے صحافی اور آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف گستاخ اور ملعون کے ویڈیو شیئر کرنے پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ محمد زبیر کے خلاف بی جے پی لیڈر ادتیاتیاگی نے مقدمہ درج کراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے نرسمہا نند کی کلب کو توڑ مروڑ کر شیئر کیا۔ محمد زبیر کے خلاف بی ایس ایس کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔دعویٰ کیا گیا کہ محمد زبیر نے 3 اکتوبر کی رات میں نرسمہا نند کا ویڈیو ڈال کر مسلمانوں کو بھڑکایا۔رپورٹ کے مطابق زبیر کے خلاف بھارتی نیائے سنہتا کی دفعہ 196، 228، 299، 356 (3) اور 351 (2) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔زبیر کے علاوہ، ایف آئی آر میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی اور ممتاز مذہبی رہنما مولانا ارشد مدنی کا نام ہے۔اپنی شکایت میں ڈاکٹر تیاگی نے الزام لگایا کہ 5 اکتوبر کا حملہ ڈاسنا میں شیو شکتی دھام کے خلاف اسلام پسندوں کی ایک منصوبہ بند سازش تھی۔اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسدالدین اویسی، محمد زبیر، مولانا مدنی، اور دیگر مسلم لیڈر مسلسل عوام کو یتی نرسمہانند سرسوتی کے قتل کے لیے اکسا رہے ہیں۔ اس نے شکایت میں کہا کہ وہ فرقہ وارانہ جنون کو ہوا دینے کی کوشش کرنے والے افراد کو نشان زد کرے اور ان کے خلاف مناسب کارروائی کرے۔ ڈاکٹر تیاگی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ یتی نرسمہانند کو رہا کیا جائے اور مناسب سیکورٹی فراہم کی جائے۔