ہیٹ اسپیچ کے خلاف سخت اور فوری کارروائی ہو:عدالت عظمیٰ
سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریر کو ملک کے سیکولر تانے بانے کے لئےخطرہ قرار دیا

نئی دہلی ،14 جولائی :۔
نفرت انگیز تقاریر( ہیٹ اسپیچ)کے معاملات پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نفرت پھیلانے والے مواد کو روکیں لیکن اظہار رائے کی آزادی برقرار رہنی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو سخت ہدایات دی ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور اسے روکنے کے لیے فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ شکایت درج ہونے کا انتظار کیے بغیر، پولیس کو ازخود نوٹس لینا چاہیے اور ایف آئی آر درج کر کے مجرموں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر (ہیٹ اسپیچ)کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور یہ ایک "بڑا خطرہ” بنتا جا رہا ہے جسے بڑھنے سے روکنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے سخت موقف اختیار کیا ہے۔
ہیٹ اسپیچ پر فوری پابندی لگائیں۔:
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی نفرت انگیز تقاریر تشویشناک ہیں اور ان پر روک لگانے کی فوری ضرورت ہے۔ ان دنوں ‘آزادی اظہار’ کے نام پر ہر چیز کو جواز فراہم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جو کہ انتہائی خطرناک ہے۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر سے ملک کے سیکولر تانے بانے کو خطرہ ہے اور انہیں فوری طور پر روکا جائے۔
عدالت نے میڈیا کو جم کر پھٹکارا:
سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ آئی پی سی کی دفعہ 153A، 153B، 295A اور 505 کے تحت از خود کارروائی کریں چاہے کوئی شکایت درج نہ ہو۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ کارروائی میں کوئی ہچکچاہٹ سپریم کورٹ کی توہین تصور کی جائے گی۔ عدالت نے میڈیا بالخصوص ٹی وی چینلز کی سرزنش بھی کی ہے اور کہا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کو روکنا اینکرز کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت نفرت انگیز تقاریر کے معاملے کو معمولی نہ سمجھے اور اسے روکنے کا طریقہ کار تیار کرے۔