ہیمنت بسو سرما کی اوباما کے بہانے مسلمانوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی

 امریکہ میں جمہوری اقدار پر وزیر اعظم کے بیان کے چند گھنٹوں بعد آسام کے وزیر اعلیٰ کا مسلمانوں کے خلاف ٹوئٹ ،اپوزیشن کی سخت تنقید

نئی دہلی ۔23جون :۔

آسام کے وزیر  اعلیٰ ہیمنت بسو سرما ہمیشہ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تبصرے اور بیانات کے لئے بحث میں رہتے ہیں ۔ایک بار پھر وہ اپنے ایک متنازعہ ٹوئٹ کے بعد بحث میں ہے ۔در اصل   آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرمانے  جمعہ کو   سابق امریکی صدر براک اوباما کے ہندوستان میں مسلمانوں کے تحفظ پر تبصرہ کرنے  کے بعد ایک ٹوئٹ کیا جس میں واضح طور پر مسلمانوں کو دھمکی دی ہے ۔انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ  ملک میں بہت سے "حسین اوباما” ہیں اور ریاستی پولیس  یہاں اپنی ترجیحات کے   مطابق کارروائی کرے گی۔  اس تبصرے کے بعد اپوزیشن نے آسام کے وزیر اعلیٰ پر فوری  تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔  در اصل سرما کا ٹویٹ جمعرات کو سی این این کو اوباما کے انٹرویو پر ایک صحافی کی پوسٹ کے جواب میں تھا۔امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے جمعرات کو سی این این کو دیئے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ اگر میں آج وزیر اعظم مودی سے امریکی صدر کے حیثیت سے ملاقات کرتا تو میں ہندوتان میں اقلیتوں کے تحفظ پر بات ضرور کرتا ۔

اوبامہ کے اس بیان پر ایک صحافی نے ٹوئٹ کیا کہ کیا گوہاٹی میں اوبامہ کے خلاف جذبات مجروح کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے؟ کیا آسام پولیس اوباما کوگرفتار کرنے واشنگٹن جائے گی؟ یہ ٹوئٹ در اصل ملک میں  کے مختلف حصوں میں اپوزیشن لیڈروں کے  تبصرہ پر ر آسام میں درج ایف آئی آر کی طرف اشارہ تھا۔ اس کے جواب میں سرما نے لکھا، ’’خود ہندوستان میں بہت سے حسین اوباما ہیں۔ ہمیں واشنگٹن جانے پر غور کرنے سے پہلے ان کی دیکھ بھال کو ترجیح دینی چاہیے۔ آسام پولیس ہماری اپنی ترجیحات کے مطابق کارروائی کرے گی۔‘‘

واضح رہے کہ آسام کے وزیر اعلیٰ کا یہ تبصرہ وزیر اعظم نریندر مودی کے صدر بائیڈن کے ساتھ وائٹ ہاؤس کی مشترکہ پریس کانفرنس کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے، جس میں وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا  کہ "ہندوستان میں ذات پات یا مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں ہے،  ان کی حکومت آئین کی پیروی کرتی ہے، جمہوریت کی بنیادی اقدار پر حکومت قائم ہے۔

ہیمنت سرما کے اس متناززعہ تبصرہ پر کانگریس کی ترجمان اور سوشل میڈیا کی سربراہ سپریا شرینیٹ نے ٹویٹ کیا، ”میرے دوست براک اب حسین اوباما ہیں! دراصل ہیمنت نے وائٹ ہاؤس میں پی ایم مودی سے پوچھے گئے سوال  کا جواب دیا ہے۔ صدر اوباما کے مسلمان ہونے کے بارے میں اور ہندوستانی مسلمانوں کو سبق سکھانے کی ضرورت کے بارے میں ان کا یہ اعتراض سوال کی بنیاد تھا۔ اس پر پی ایم، ایم ای اے اور حکومت ہند کا کیا موقف ہے؟”

ترنمول کانگریس کے ترجمان ساکیت گوکھلے   نے ہیمنت سرما کے بیان کو بین الاقوامی سطح پر پی ایم مودی کی منافقت اور جھوٹ کو واضح طور پر بے نقاب کرنے والا قرار دیا ہے۔