ہیمنت بسوا سرما کی نفرت انگیزی کے خلاف آسام کی  18 اپوزیشن پارٹیاں متحد،درج کرائی شکایت، گرفتاری کا مطالبہ

نئی دہلی ،29 اگست :۔

بی جے پی کے وزرائے اعلیٰ میں مسلمانوں کے خلاف سخت نفرت تو دیکھی ہی جاتی ہے لیکن ان میں بھی کچھ وزرائے اعلیٰ ایسے ہیں جن کا کوئی بھی بیان بغیر مسلمانوں کے خلاف نفرت کے مکمل نہیں ہوتا ان میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما سر فہرست ہیں ۔  بسوا سرما نے  ایک بار پھر ایسا بیان دے کر سرخیوں میں ہیں  ۔رپورٹ کے مطابق انھوں نے گزشتہ دنوں آسام اسمبلی میں اپنی بات رکھنے کے دوران ’میاں مسلم‘ لفظ کا استعمال کیا جس پر اپوزیشن پارٹیوں نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ اس معاملے میں آسام کی 18 اپوزیشن پارٹیوں نے وزیر اعلیٰ کے خلاف پولیس میں تحریری شکایت کی ہے اور نفرت پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ہے کہ ہیمنت بسوا سرما مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں، وہ ایک خاص طبقہ کو ہدف بنا کر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس طرح کے بیانات سے ریاست میں فسادات جیسے حالات بن سکتے ہیں۔ یونائٹیڈ اپوزیشن فورم آسام (یو او ایف اے) کے جنرل سکریٹری لورنجیوتی گگوئی وزیر اعلیٰ کے تازہ بیان پر ایک تحریری شکایت لے کر دِسپور تھانہ پہنچے۔ ان کے ساتھ 18 پارٹیوں کے لیڈران بھی موجود تھے۔ بعد ازاں میڈیا کے ساتھ بات چیت میں لورنجیوتی نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ سرما مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

اس درمیان اے آئی یو ڈی ایف رکن اسمبلی نے کہا کہ نچلے آسام کے لوگ اوپری آسام کے ضلعوں میں جائیں گے، کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔ اس پر سرما نے کہہ دیا کہ نچلے آسام کے لوگ اوپری آسام کیوں جائیں گے؟ تاکہ میاں مسلم آسام پر قبضہ کر لیں؟ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اسی ’میاں مسلم‘ لفظ پر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور تھانہ میں شکایت تک دے دی ہے۔

دراصل ’میاں‘ لفظ کو بنگلہ زبان بولنے والے اشخاص مسلم طبقہ کے درمیان مخالفت کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ غیر بنگلہ زبان والے مسلم اسے بنگلہ دیشی مہاجرین کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن لیڈران میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ پولیس تھانہ میں دی گئی تحریری شکایت میں ہیمنت بسوا سرما کو فوراً گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر گرفتاری نہیں ہوئی تو ریاست میں فساد جیسے حالات بن جائیں گے۔ کانگریس کی ریاستی یونٹ کے چیف بھوپین بورا کے ذریعہ دستخط شدہ اس شکایتی خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہیمنت بسوا سرما مذہب و ذات کے نام پر نفرت پھیلا رہے ہیں۔