ہند۔اسرائیل بزنس سمٹ  کے خلاف طلباء کا احتجاج ،منسوخ کرنے کا مطالبہ

1,300 سے زیادہ طلباء اور فیکلٹی نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس سے کی درخواست ،پروگرام کےانعقاد کوغزہ میں اسرائیلی نسل کشی کی حمایت کے مترادف قرار دیا

نئی دہلی ،22 ستمبر :۔

اسرائیل کے ذریعہ غزہ میں جاری  جنگ کو ایک سال ہونے والے ہیں دریں ۔ غزہ کی تباہی اور بربادی کے بعد  اسرائیل نے اب اپنے توپوں کا رخ لبنان کی طرف کر دیا ہے اور لبنان کے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے ۔غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف پوری دنیا میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں ہندوستان میں بھی انصاف پسندوں نے اسرائیل کو ہتھیار سپلائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔دریں اثنا ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان بزنس سمٹ کو لے کر بھی طلبا اور تعلیمی اداروں میں بے چینی پائی جا رہی ہے ۔ہندوستان اور بیرون ملک یونیورسٹیوں کے 1,300 سے زیادہ طلباء اور فیکلٹی ممبران نے بنگلورو میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (IISc) کو ایک خط لکھا ہے، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ 23 ستمبر کو ہونے والی آئندہ "انڈیا-اسرائیل بزنس سمٹ” کو منسوخ کر دیں۔  انہوں نے کہا کہ ہے اس پروگرام سے  فلسطین میں اسرائیل کے اقدامات کی حمایت  کا پیغام جائے گا ۔

آئی آئی ایس  کے ڈائریکٹر گووندن رنگراجن کو اپنے خط میں، طلباء اور اساتذہ نے غزہ میں جاری تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "غزہ پر اسرائیل کی جنگ سے ہونے والی تباہی کا پیمانہ تشویشناک ہے۔” انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات اور یونیورسٹیوں کی تباہی سمیت بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔

تھنک انڈیا، انڈین چیمبر آف انٹرنیشنل بزنس، اور میسور لانسر ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام اس سمٹ کا مقصد ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینا اور تجارت اور اختراعات کو تلاش کرنا ہے۔ تھنک انڈیا نے اس تقریب کو کاروباری رہنماؤں اور پالیسی سازوں کے لیے تعاون کے شعبوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم قرار دیا۔

تاہم، خط میں IISc پر اس تقریب کی "اسپانسرنگ اور میزبانی” کرنے پر تنقید کی گئی  اور کہا گیا، "اس طرح کے انسانی بحران کے دوران IISc کے لیے ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کرنا غیر معقول ہے ۔ دستخط کنندگان خاص طور پر دفاع اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق بات چیت سےفکر مند ہیں۔

خط میں عالمی عدالت انصاف کے حالیہ فیصلوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں فلسطین میں اسرائیل کی موجودگی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نےانڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس  پر زور دیا کہ وہ اسے "نسل کشی اور نوآبادیات” کے نام سے قانونی حیثیت دینے سے گریز  رہے۔