ہندو فریق کو وارانسی کی ایک عدالت نے جھٹکا دیتے ہوئے ہندو فریق کی عرضی خارج کر دی
گیانواپی تنازعہ: تہہ خانہ کی چھت پر نماز ر پر پابندی لگانے کی عرضی خارج
نئی دہلی ،14 ستمبر :۔
گیان واپی جامع مسجد تنازعہ کے معاملے میں جمعہ کو وارانسی کی ایک عدالت نے ہندو فریق جھٹکا دیا ہے۔ وارانسی کی ایک عدالت نے گیانواپی معاملے میں جمعہ کے روز ہندو فریق کی اس عرضی کو خارج کر دیا جس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ویاس جی تہہ خانہ کی چھت پر مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکا جائے۔ ہندو فریق نے عرضی خارج ہونے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے اس فیصلہ کے خلاف ضلع عدالت میں جانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
واضح رہے کہ ہندو فریق نے کمزور چھت کو اپنے مطالبہ کی بنیاد بنایا ہے اور اپنی عرضی میں دلیل دی تھی کہ چھت کسی بھی وقت ٹوٹ پھوٹ سکتی ہے۔قابل غور ہے کہ ہندو فریق اپنی اس عرضی کے ذریعہ سیدھے طور پر گیان واپی مسجد میں مسلمانوں کو نماز ادا کرنے سے روکنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ لیکن انہوں نے بہانہ یہ بنایا کہ کمزور چھت لوگوں کی آمد و رفت کی وجہ سے گر سکتی ہے اور پوجا کر رہے لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔واضح رہے کہ یہ تہہ خانہ کی چھت در اصل اصل مسجد ہے۔
ہندو فریق نے عدالت میں دلیل دی کہ اگر بڑی تعداد میں مسلم افراد ویاس جی کے تہہ خانہ کی چھت پر نماز ادا کرتے رہیں گے تو اس بات کا قوی امکان رہے گا کہ چھت منہدم ہو جائے، یہ جانلیوا بھی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا مناسب ہوگا کہ مسلم طبقہ کے وہاں نماز پڑھنے پر روک ہی لگا دی جائے۔ سول جج (سینئر ڈویژن) ہتیش اگروال کی عدالت نے اس دلیل کو سنا ضرور، لیکن نماز کی ادائیگی پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا۔
عدالت کے ذریعہ عرضی خارج کیے جانے پر ہندو فریق نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ اس نے کہا کہ اگر کبھی چھت منہدم ہو گئی اور کوئی جان چلی گئی تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ ہندو فریق نے اب اس معاملے میں ضلع عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم فریق نے ہندو فریق کے ذریعہ دی گئی سبھی دلیلوں کو سرے سے خارج کرتے ہوئے عرضی خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اور آج فیصلہ مسلم فریق کے حق میں سنایا گیا۔