ہندو صرف جھٹکا کھائیں، حلال کھاکر دھرم بھرشٹ، نہ کریں
ہندوؤں کو مرکزی وزیر گری راج سنگھ کا مشورہ ،سوشل میڈیا پرصارفین نے ’جیو ہتیا‘پر اٹھائے سوال
نئی دہلی ،18دسمبر :۔
اتر پردیش میں حلال سرٹیفائڈ اشیا پر پابندی کی بحث کے درمیان مرکزی وزیر اور بی جے پی کے متنازعہ لیڈر گری راج سنگھ نےایک اور بحث چھیڑ دی ہے ۔انہوں گوشت کھانے والے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ حلال گوشت نہ کھائیں بلکہ وہ صرف ‘جھٹکا’ یعنی چھری کی ایک ہی ضرب سے مارے جانے والے جانوروں کا گوشت کھائیں۔ سنگھ نے اپنے بیگوسرائے پارلیمانی حلقے میں اپنے حامیوں سے عہد کرایا کہ اب سے وہ حلال گوشت کھا کر اپنے ‘دھرم’ کوبھرشٹ نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ گری راج سنگھ کے اس بیان کے بعد نئی بحث چھڑ گئی ہے ۔اتوار کو بیگوسرائے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ان مسلمانوں کی تعریف کرتا ہوں جو صرف حلال گوشت کھاتے ہیں۔ اب ہندوؤں کو بھی اپنی مذہبی روایات کے تئیں اسی طرح کی وابستگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا، "ہندوؤں میں جانور کو مارنے کا طریقہ جھٹکا ہے، ہندو جب بھی ‘بلی ‘ (جانوروں کی قربانی) کرتے ہیں تو وہ ایک ہی ضرب سے کرتے ہیں، اس لیے انہیں حلال گوشت کھا کر اپنے آپ کو بھرشٹ نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے ایک نئے کاروباری ماڈل کی ضرورت پر بھی زور دیا جس میں مذبح خانے اور جھٹکا فروخت کرنے والے ہوں۔ تاہم فی الحال ہر شہر میں میونسپل کارپوریشن، میونسپلٹی یا گرام پنچایت کے لائسنس کی بنیاد پر دکانیں چلتی ہیں۔
ملک میں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں بھی گوشت کی فروخت سے متعلق بہت سی پابندیاں نافذ ہیں۔ کئی بار بھینس کے گوشت کو گائے کا گوشت قرار دے کر دکانداروں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ اس میں مبینہ گئو رکشاکے گروپ پولیس کومعلومات دیتے ہیں۔
گری راج سنگھ کے تازہ بیان کے بعد سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ اب تک ہندوؤں میں گوشت کھانا ٹھیک نہیں مانا جاتا تھا اور بقر عید کے موقع پر قربانی کو جیو ہتیا قرار دے کر پابندی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے مگر گری راج سنگھ کے مطابق گوشت کھانے سے دھرم بھرشٹ نہیں ہوگا بلکہ حلال گوشت کھانے سے دھرم بھرشٹ ہو رہا ہے ۔لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا جھٹکا میں جیو ہتیا نہیں ہوتی ہے ۔