ہندو تین بچے پیدا کریں، مندروں سے حکومتی کنٹرول ختم کیا جائے

مہا کمبھ میں منعقد وشو ہندوپریشد کے اجلاس میں ہندو رہنماؤں نے وقف بورڈ میں مجوزہ ترمیم کی حمایت کی

نئی دہلی ،25 جنوری :۔

ایک طرف ملک کی بڑھتی آبادی کیلئے مسلمانوں پر الزام عائد کرنے والے ہندو تو نواز اب خود ہی ہندوؤں سے تین تین بچے پیدا کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ پریاگ راج میں جاری مہا کمبھ کے دوران  وشو ہندو پریشد کے مرکزی  بورڈ کی میٹنگ ہوئی جس میں ممتاز ہندو   رہنماؤں نے شرکت کی   ۔جس میں انہوں نے تمام ہندو خاندانوں سے تین تین بچے پیدا کرنے کی اپیل کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وشو ہندو پریشد کے زیر اہتمام منعقد اجلاس میں جو  اہم فیصلے لئے گئے اس میں  ملک بھر میں ہندو مندروں کو حکومتی کنٹرول سے آزاد کرانے کے لیے آگاہی مہم شروع کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ یہ مہم آندھرا پردیش کے وجے واڑہ میں ایک بڑے اجتماع سے شروع ہوئی ہے۔ سنتوں نے کہا ہے کہ تمام مندروں کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کیا جائے، حکومتی کنٹرول قائم کرنے والے قوانین کو ہٹایا جائے اور مندروں کا انتظام وفادار عقیدت مندوں کے حوالے کیا جائے۔

دوسرے فیصلے میں کہا گیا کہ معاشرے میں شرح پیدائش میں کمی کی بڑی وجہ آبادی میں عدم توازن ہے۔ گائیڈنس بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ ہندو خاندانوں میں کم از کم تین بچے ہونے چاہئیں تاکہ آبادی متوازن رہے۔تیسرے فیصلہ میں کہا گیا کہ وقف بورڈ کے من مانی اور لامحدود اختیارات پر قابو پانے کے قانون میں ترمیم کا بھی خیر مقدم کیا گیا اور کہا گیا کہ اس قانون کو منظور کیا جائے۔

گائیڈنس بورڈ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ 1984 کی دھرم سنسد کے بعد سے سنت سماج، ہندو سماج، وشو ہندو پریشد اور سنگھ ایودھیا، متھرا اور کاشی میں تینوں مندروں کے حصول کے لیے کام کرتے رہیں گے۔