ہندوستان میں نوجوانوں میں بڑھتی بے روزگاری ایک سماجی ایمرجنسی
نیشنل فیڈریشن آف یوتھ موومنٹ کی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات، تعلیم یافتہ نوجوان سب سے زیادہ متاثر،ہماچل کیرالہ اور لکشدیپ جیسی ریاستوں کی حالت تشویشناک

ڈاکٹر ریحام خان
نئی دہلی،یکم ستمبر :۔
ہندوستان کے نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا بحران سنگین شکل اختیار کر رہا ہے۔ اتوار کو پریس کلب آف انڈیا نئی دہلی میں نیشنل فیڈریشن آف یوتھ موومنٹ (این ایف وائی ایم)کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں اس صورتحال کو "سماجی ایمرجنسی” قرار دیا گیا ہے۔ "Beyond Numbers: Unraveling India’s Youth Unemployment Crisis” کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں چونکا دینے والے اعدادوشمار سامنے آئے ہیں، جو یہ بتاتے ہیں کہ تعلیم اور روزگار کے درمیان خلیج مسلسل بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے اہم نتائج:
بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی شرح: اپریل سے جون 2025 کے درمیان 15 سے 29 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 14.6 فیصد تھی، جو ملک کی اوسط بے روزگاری کی شرح سے تین گنا زیادہ ہے۔ ہماچل پردیش (29.6%)، کیرالہ (25.7%)، اور لکشدیپ (36.2%) جیسی ریاستوں میں صورتحال اور بھی تشویشناک ہے۔
تعلیم یافتہ نوجوان سب سے زیادہ متاثر:
رپورٹ کے مطابق گریجویٹ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 28.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ تعلیم کی سطح میں اضافے کے باوجود ملازمت کے حصول میں مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
خواتین پر دوہرا بوجھ:
کام کرنے والی خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت بہت کم ہے (13% بمقابلہ 49%)۔ تعلیم یافتہ خواتین کے لیے نوکری حاصل کرنا اور بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ کیرالہ میں نوجوان خواتین میں بے روزگاری کی شرح 47 فیصد تک ہے۔
دماغی صحت پر اثرات:
بے روزگاری کی وجہ سے نوجوانوں میں ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور خودکشی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 میں بے روزگاری کی وجہ سے 7,034 خودکشیاں ہوئیں جن میں زیادہ تر نوجوان تھے۔
نوجوانوں کی طاقت کے لیے مختصر وقت:
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی نوجوانوں کی آبادی 2011 میں 42.4 کروڑ تھی، جو 2036 تک کم ہو کر 34.5 کروڑ تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان کے پاس "یوتھ پاور” سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت کم وقت بچا ہے۔
این ایف وائی ایم کی اہم سفارشات:
اس سنگین بحران کے پیش نظر، این ایف وائی ایم نے حکومت سے کئی اہم اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ جو مندرجہ ذیل ہیں
اسکل ڈویلپمنٹ پر زور: نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تربیت دی جائے اور انٹرن شپ کو لازمی قرار دیا جائے۔
خواتین کے لیے خصوصی اسکیمیں: خواتین کے لیے ایسی ملازمتی اسکیمیں شروع کی جائیں، جن میں بچوں کی دیکھ بھال اور محفوظ سفر جیسی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔
رسمی روزگار کا فروغ: چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو سپورٹ کیا جانا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ رسمی ملازمتیں پیدا کی جاسکیں۔
دماغی صحت کی مدد: نوجوانوں کو ملازمت اور تربیتی پروگراموں میں ذہنی صحت سے متعلق مشاورت اور مدد دی جانی چاہیے۔
اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے،این ایف وائی ایم کے قومی صدر مسیح الزمان انصاری نے کہا، "ہندوستان اپنی نوجوانوں کی طاقت کو ضائع کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہمارے تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوان نوکریوں کے لیے بے چین ہیں، اور یہ صرف ایک معاشی ایمرجنسی نہیں ہے بلکہ ایک سماجی ہے۔ اگر فوری طور پر کچھ نہیں کیا گیا تو ملک کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
قومی جنرل سکریٹری امر القیش نے کہا کہ ہندوستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری صرف معاشی بحران نہیں ہے بلکہ ایک سماجی اور انسانی بحران ہے، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پوری نسل کی محنت اور امیدیں ضائع ہو جائیں گی۔
پریس کانفرنس میں این ایف وائی ایم کے نیشنل سکریٹری شبیر سی کے (کیرالہ)، سید احمد علی (تلنگانہ)، ابو طلحہ ابدال (جھارکھنڈ) اور نیشنل ایگزیکٹیو کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔