ہندوستان میں جنوری سے اب تک عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 400 سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے گئے: رپورٹ

نئی دہلی ،12جولائی :۔

گزشتہ کچھ برسوں میں ملک بھر میں  ہندو اکثریتی طبقہ کی جانب سے اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔خاص طور پر مسلمانوں کو گؤ کشی ،لو جہاد کے الزامات عائد کر کے نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔دریں اثنا مسلمانوں کے علاوہ عیسائیوں کو بھی متعدد ریاستوں میں نشانہ بنایا گیا ہے ،چرچوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور تبدیلی مذہب کا الزام لگا کر زیادتی کی گئی ۔اس سلسلے میں یونائیٹڈ کرسچن فورم (یو سی ایف) نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں 2023 کی پہلی ششماہی کے دوران ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف تشدد میں نمایاں اضافہ کی تفصیل  پیش کی گئی ہے ۔

مسلم میرر کی رپورٹ کے مطابق   23 ریاستوں میں عیسائیوں کے خلاف  تشدد کی کل 400 وارداتیں ریکارڈ کی گئی ہیں،  جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران  عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 274 واقعات  ریکارڈ کے گئے تھے ۔پچھلے سال کے مقابلے اس سال واردات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق اتر پردیش عیسائیوں کے خلاف تشد کے واقعات میں سر فہرست ریاست کے طور پر درج کی گئی ہے یہاں  سب سے زیادہ  155معاملے ریکارڈ کئے گئے ۔  اس کے بعد چھتیس گڑھ (84)، جھارکھنڈ (35)، ہریانہ (32)، مدھیہ پردیش (21)، پنجاب (12)، کرناٹک (10)، بہار (9)، جموں و کشمیر (8)، اور گجرات   میں( 7)معاملے ریکارڈ کئے گئے ۔

گزشتہ جون کا مہینہ خاص طور پر پریشان کن رہا، 88واقعات کے ساتھ  اوسطاً روزانہ تقریباً تین حملے ہوئے۔ مارچ میں  (66)، فروری (63) اور جنوری (62) میں عیسائیوں کے خلاف   تشدد  کے واقعات ریکارڈ  کئے گئے۔

اگر دیکھا جائے تو جنوری 2022 میں پچھلے سال کے اسی عرصے کے دوران سب سے زیادہ واقعات ہوئے  جن میں کل 121 واقعات ریکارڈ ہوئے تھے۔

یونائٹیڈ کرسچن فورم نے یہ بھی واضح کیا کہ  تشدد کی یہ کارروائیاں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہیں، اس سے قطع نظر کہ کوئی بھی پارٹی اقتدار میں ہے۔ رپورٹ میں منی پور کی سنگین صورتحال  پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے  جہاں تشدد کے ایک جاری دور کے نتیجے میں متعدد گرجا گھروں کی تباہی اور جانوں کا المناک نقصان ہوا ہے۔

مزید برآں یو سی ایف  نے حکام کی طرف سے عیسائیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان مظالم کا شکار ہونے کے باوجود، عیسائیوں کو اکثر ملزمان کے مقابلے میں ایف آئی آر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تنظیم نے نشاندہی کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل تحقیقات کرنے اور ہجومی تشدد کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں اکثر ناکام رہتے ہیں۔

رپورٹ میں آزادی مذہب ایکٹ کے غلط استعمال پر بھی روشنی ڈالی گئی، جبری تبدیلی مذہب کے جھوٹے الزامات کے ساتھ عیسائیوں کے خلاف 63 ایف آئی آر درج کی گئیں۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ 35 پادری فی الحال قید میں ہیں، کیونکہ ان کی ضمانت کی درخواستیں بار بار مسترد ہو چکی ہیں۔ یہاں تک کہ جو لوگ ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں  انہیں صڈر ،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے اپیلوں کے باوجود  رہائی کے لئے افسران کی جانب سے  کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

یو سی ایف نے عیسائیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد سے نمٹنے کے لیے فوری توجہ اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔ عیسائی برادری کے رہنماؤں نے حکومت کی اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران سے اپیل کی ہے کہ ہندوستان میں مسیحی اقلیت کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت کی جائے۔